ایران کی جانب سے اقوام متحدہ میں فلسطین کی رکنیت کی قرارداد ویٹو کرنے کی مذمت
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی قرارداد کو امریکہ کے توسط سے ویٹو کرنے کے اقدام کی مذمت کی ہے۔
سحرنیوز/ ایران: ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی چافی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کے اس اقدام نے امریکی خارجہ پالیسی کی منافقانہ نوعیت اور عالمی برادری کے تئيں وائٹ ہاؤس کے موقف کی تنہائی کو پہلے سے کہیں زیادہ رائے عامہ پر برملا کردیا ہے
کنعانی نے مزید کہا کہ گذشتہ سات عشروں کے دوران صیہونی حکومت کی امریکہ کی جانب سے سیاسی، اقتصادی، فوجی، قانونی اور بین الاقوامی میدانوں میں یکطرفہ اور لامحدود حمایت نے نہ صرف امریکی حکمرانوں کو عالمی رائے عامہ کے سامنے پہلے سے زیادہ بے آبرو کیا ہے بلکہ یہ ثابت بھی کر دیا ہے کہ امریکہ عالمی برادری میں غیر جانبدار اور ذمہ دار ملک نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بار پھر بحر سے نہر تک فلسطینیوں کی تاریخی سرزمین میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر کہ جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو، فلسطینی قوم کے قانونی اور ناقابل تردید حق پر تاکید کی اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مزاحمتی اور بہادر فلسطینی قوم کی قوت ارادی بالآخر فلسطینیوں کے دشمنوں پر غالب آئے گی اور اس میں سر فہرست اسرائیل کی جعلی، نسل پرست اور مجرم حکومت پر غلبہ حاصل کرلے گی-
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعرات کی شب فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کرنے کی قرارداد پر ووٹنگ ہوئی- سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 12 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ نے اس میں حصہ نہیں لیا۔ امریکہ واحد رکن تھا جس نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا اور اسے ویٹو کر دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کسی قرارداد کی منظوری کے لیے سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان یعنی امریکہ، برطانیہ، روس، فرانس اور چین کی جانب سے مخالفت یا ویٹو کے بغیر ، کم از کم نو مثبت ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔