شہید صدر رئیسی ایسے ہی سب کے چہیتے نہیں بن گئے تھے، "مولا علی" گاؤں کی کچھ یادگار تصاویر اور ویڈیو
ایران اور افغانستان کی سرحد پر واقع "مولا علی" نام کا ایک گاؤں ہے۔ اس گاؤں کے لوگوں نے بہت ہی کم ملک کے بڑے عہدیدار کو قریب سے دیکھا تھا۔ وہیں شہید ابراھیم رئیسی جمہوریہ اسلامی ایران کے صدر کے طور پر حلف لینے کے کچھ ہی دنوں کے اندر اس گاؤں پہنچ گئے۔ ملک کے صدر کو اچانک اپنے بیچ دیکھ کر علاقے کے لوگ حیران ہو گئے تھے۔ آیت اللہ رئیسی کی شہادت کے بعد اب "مولا علی" گاؤں کے لوگ کہتے ہیں کہ انہیں اپنے محبوب صدر کی بہت یاد آتی ہے۔
سحرنیوز/ ایران: تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے ایران کے صدر کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو سنبھالنے کے دو ماہ بعد 3 ستمبر 2021 بروز جمعہ صوبہ سیستان و بلوچستان کا سفر کیا اور "مولا علی" گاؤں کے سرحدی باشندوں سے ملاقات کی۔ صوبہ سیستان و بلوچستان کے شمال میں واقع سیستان کا علاقہ ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں موجود ہے۔ ملک کے صدر کی ایک ایسی جگہ پر موجودگی جہاں اس گاؤں کے لوگوں کے مطابق یہاں تک کہ گورنر بھی شاذ و نادر ہی تشریف لائے تھے، سیستان کے سرحدی علاقے کے لوگوں کے لیے حوصلہ افزائی اور امید کا باعث بنی۔ مولا علی سرحدی گاؤں کے لوگوں کے ساتھ براہ راست اور مخلصانہ گفتگو میں صدر کو ان کے مسائل سے آگاہ کیا گیا۔
آیت اللہ رئیسی نے اس سرحدی گاؤں کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: اس علاقے میں آپ کی موجودگی اس علاقے کی سلامتی کو برقرار رکھنے اور اسے بہتر بنانے میں معاون ہے۔ آج اگرچہ ہمیں بارش کی کمی کی وجہ سے پانی کی مشکلات کا سامنا ہے لیکن آپ لوگوں نے ثابت کر دیا ہے کہ محنت اور مضبوط ارادے سے آپ تمام خطرات سے نکل کر مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔ آپ لوگوں کا سب سے اہم سرمایہ اہل بیت علیہم السلام اور شہداء کے پاکیزہ خون سے خلوص دل سے محبت ہے، جن کے نام اور اقوال اس ملک میں ہر جگہ موجود ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے اس سرحدی گاؤں کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا اس سرزمین کے پرعزم اور قابل لڑکے اور لڑکیاں ملک کی ترقی کے لیے بہترین سرمایہ ہیں، جو تعلیمی میدان میں بہترین تعلیمی ڈگریاں حاصل کرتے ہیں اور جب وہ پروڈکشن کے میدان میں قدم رکھتے ہیں تو بہترین پروڈیوسر ہوتے ہیں۔ صدر رئیسی نے اس امید کا اظہار کیا کہ اجتماعی تحریک اور انفرادی لوگوں کی مدد سے اور گورنر اور حکام کے تعاون سے علاقے کی ترقی کے لیے پہلے سے مختلف کوششیں شروع کی جائیں گی۔
صدر رئیسی نے کہا آپ کی محنت سے لڑکوں اور لڑکیوں، مرد و خواتین، بوڑھے اور جوان اور اس خطے کا مستقبل بہت روشن ہوگا۔ انشاء اللہ سپریم لیڈر کی رہنمائی کے ساتھ میدان کے سپاہیوں طور پرہم تمام خطوں میں، خاص طور پر سیستان اور بلوچستان کے علاقے میں ایک مختلف صورتحال پیدا کریں گے۔ آپ لوگوں کی کوششوں اور اللہ کی مدد سے ہم اس خطے کی تمام رکاوٹوں اور حدود کو دور کر لیں گے۔ ایران اور افغانستان کی سرحد پر واقع مولا علی گاؤں کے باشندے، جو حکومت کے منصوبے کے مطابق ان دنوں ایک بار پھر آیت اللہ رئیسی کی میزبانی کرنے والے تھے، اب اپنے محبوب صدر کی شہادت پر غمگین ہیں اور انھیں یاد کر کے آنسو بہا رہے ہیں۔