صدر ایران کا سینیئر امریکی دانشوروں سے خطاب
صدر ایران نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، کہا ہے کہ ایران جنگ اور کشیدگی کی روک تھام کے لئے صبروتحمل سے کام لیتا لیکن غاصب صیہونی حکومت نے اپنی درندگی اور جرائم کو اوج پر پہنچا دیا ہے۔
سحرنیوز/ایران: صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے نیویارک میں مقامی وقت کے مطابق بدھ کو سینیئر امریکی دانشوروں سے خطاب کیا۔ صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ اور لڑائی نہیں چاہتے لیکن جب ہر روز کسی نہ کسی شکل میں ہمارے خلاف دباؤ اور اقدامات میں شدت اور وسعت آرہی ہے تو شاید اس کا نتیجہ وہ ہو جو ہم نہيں چاہتے۔ ہم جامع ایٹمی معاہدے کے پابند تھے، ایسے وقت میں جب جامع ایٹمی معاہدے پر عمل ہو رہا تھا۔
صدر ایران کا کہنا تھا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے کے انسپکٹروں کے ہمراہ جاسوس بھیجے تاکہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات ميں تخریبکاری بھی کریں اور ایران پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام بھی لگائيں۔ یہ امریکیوں کا طریقہ ہے کہ ہر سمجھوتے کے بعد ہر بہانے سے فریق مقابل کی ذمہ داریاں بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ پسپائی اختیار کرے اور کمزور ہوجائے۔
صدر ایران کا کہنا تھا کہ امریکی اور صیہونی ہر روز دہشت گردی کا ارتکاب کرتے ہیں اور داعش جیسے گروہ بناتے اور ان کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ داعش کو کس نے بنایا اور اس سے کس نے جنگ کی؟ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہماری بنیادی پالیسی ایران کی تعمیر کے لئے پوری توانائیوں اور صلاحیتوں سے کام لینا ہے اور پڑوسیوں اور دیگر ملکوں سے ہمارا کوئی مسئلہ نہيں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فلسطینی عوام کا دفاع، ظالم کے مقابلے میں مظلوم کا اعتقادی دفاع ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی جنگ کو تسلیم نہیں کرتا ہے اور بنیادی طور پر ہم یقین رکھتے ہیں کہ جنگ کسی کے بھی فائدے میں نہیں ہے۔