دنیا کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے نام تہران کی شریف یونیورسٹی کا خط
تہران کی شریف یونیورسٹی کے اساتذہ نے غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں قتل عام کی مذمت کا مطالبہ کیا ہے
سحر نیوز/ ایران: تہران کی شریف یونیورسٹی کے اساتذہ نے پوری دنیا کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ کے نام خط میں غزہ اور لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کے حملوں کو جنگی جرم بلکہ قتل عام قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا کہ اسرائیلی حکومت کے مجرمانہ اقدامات کی مذمت کی جائے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی شریف یونیورسٹی کے اساتذہ نے اس خط میں لکھا ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، منجملہ قرارداد ایک سو اکیانوے ، دو سو بیالیس اور تین سو اڑتیس کو پامال کر رہا ہے۔
شریف یونیورسٹی کے اساتذہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت نے گزشتہ تقریبا چھہتر برس سے سرزمین فلسطین پر قبضہ کر رکھا ہے، غیر قانونی کالونیاں تیار کی ہیں، اس ملک کی آبادی کا تناسب تبدیل کیا ہے، ابتدائی انسانی حقوق پامال کئے ہیں، مقامی باشندوں کو ان کے گھروں سے باہر کرکے ان کی زمینیں ضبط کر لی ہیں اور بے شمار قتل عام کا ارتکاب کیا ہے۔
تہران کی شریف یونیورسٹی کے اساتذہ نے اپنے اس خط میں لکھا ہے کہ ہم ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اورغزہ وغرب اردن سمیت مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی حکومت اور اس کی فوج کے وحشیانہ اقدامات کو برداشت نہیں کرسکتے اور ان اقدامات کو جنگی اقدامات کے زمرے میں شمار نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ مکمل طور پر قتل عام ہے۔
تہران کی شریف یونیورسٹی کے اساتذہ نے مغرب کی آزادی کی تحریکوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، اپنے مغربی رفقائے کار سے کہا ہے کہ اگر آپ نازیوں کے قبضے کے دوران فرانسیسی چھاپہ ماروں، یونان، بلجیئم، اور ہالینڈ کی استقامتی تحریکوں اور دوسری جنگ عظیم کے دوران یوگوسلاویہ کی مسلحانہ استقامت کو قانونی سمجھتے ہیں تو پھر فلسطین کی تحریک استقامت کو بھی درست اور صحیح سمجھئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی شریف یونیورسٹی کے اساتذہ نے اپنے خط کے آخر میں لکھا ہے کہ ہم سبھی امن پسند اور بیدار ضمیر انسانوں سے، مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائيلی جرائم کی مذمت کریں۔ ہم سبھی محاذوں پر فوری جنگ بندی، اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں انسانوں کا قتل عام کی روک تھام، سبھی مقبوضہ علاقوں سے اسرائیلی فوج کے پیچھے ہٹنے اور غزہ، غرب اردن نیز لبنان میں اجتماعی قتل عام اور جنگی جرائم کے مرتکبین پر اسی طرح مقدمہ چلانے کا مطالبہ کرتے ہیں جس طرح انیس سو پینتالیس میں نازی جنگی مجرمین اور انیس سو نوے میں سربیا کے جنگی مجرمین پر مقدمہ چلایا گیا۔