شہید قاسم سلیمانی کی عوام میں مقبولیت کی وجہ کیا تھی؟
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی کا مقاومتی نظریہ امام خمینی(رح) اور رہبر انقلاب اسلامی کی تخلیق ہے۔ شہید حاج قاسم نے اس نظریے اور مکتب کو استکبار کے خلاف محاذ جنگ میں تبدیل کیا۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے منگل کے روز "مکتب حاج قاسم" سے وابستہ افراد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مکتب شہید سلیمانی بنیادی طور پر مزاحمت کا درس دیتا ہے، اور اس کے نظریات انقلاب کے رہنما تھے، اور امام خمینی (رح) کے افکار اور رہبر انقلاب کی تدابیر سے اس کو تقویت ملی۔
انہوں نے کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی نے مزاحمتی افکار کو میدان عمل میں لا کر اسے ایک محور، محاذ اور تحریک میں تبدیل کر دیا ۔ انکا کہنا تھا کہ پائیدار اور قابل فخر محاذ آج بھی خطے میں موجود ہے اور صیہونی حکومت اور استعمار کے خلاف بر سر پیکار ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دشمن یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ شہداء کا خون مزاحمت کے دھارے کو پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ مکتبِ مزاحمت شہداء کے خون سے پروان چڑھتا ہے اور اپنے مقاصد تک پہنچتا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ شہادت بذات خود ایک مکتب ہے اور مکتبِ مزاحمت کے قائدین ہی شہید ہوتے ہیں اور اپنے خون سے تحریک کو آگے بڑھاتے ہیں۔
سید عباس عراقچی عراقچی نے کہا کہ حزب اللہ سید عباس موسوی کی شہادت سے لے کر سید حسن نصر اللہ کی شہادت تک کئی مراحل سے گزری ہے اور اب وہ سیاسی میدان میں بھی ایک اہم قوت بن چکی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ لبنان کی حزب اللہ شہید نصر اللہ کے خون سے مزید مضبوط اور ثمر آور ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مکتب مقاومت میں سفارتکاری کو بھی اہمیت حاصل ہے، میدان جنگ اور سفارتکاری ایک ہی حقیقت کے دو پہلو ہیں اور ان میں کوئی فاصلہ نہیں ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ میدان جنگ اور سفارتکاری کے ساتھ میڈیا کا کردار بھی اہم ہے۔ دشمنوں نے میڈیا کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ہے اور وہ بیانیہ سازی کے ذریعے مزاحمتی محاذ کو متزلزل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔