ایران کے وزیر خارجہ نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی مکمل ختم کرنے پر اصرار کرنے کی صورت میں کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔
سحرنیوز/ایران:ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایک بار پھر ایران کے ایٹمی پروگرام میں یورینیم افزودگی کو ریڈ لائن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ یورینیم کی افزودگی ختم کرنے پر اصرار کرے گا تو کوئی جوہری معاہدہ ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے ایرانی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہم اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے، اور ہمارا جوہری پروگرام بشمول افزودگی، جاری رہنا چاہیے۔ البتہ ہم اعتماد سازی کے اقدامات کرنے کو تیار ہیں۔سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ میں صاف صاف کہتا ہوں کہ امریکی حکام نے اپنے انٹرویوز میں جو کہا ہے، اس کے مطابق کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اصولی طور پر جوہری ہتھیار حاصل کرنا نہیں چاہتا، اور اگر مغرب کا مقصد محض جوہری ہتھیاروں کے حصول کو روکنا ہے تو یہ مقصد پہلے ہی حاصل کیا جا چکا ہے، کیونکہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن ہے۔ ایران تکنیکی طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن جوہری ہتھیار ایران کی دفاعی حکمت عملی میں کوئی جگہ نہیں رکھتے۔
اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے کی دھمکیوں کے بارے میں سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایران اپنے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے، اور کسی بھی حملے کا فوری اور سخت جواب دیا جائے گا۔انہوں نے خبردار کیا کہ ایران امریکہ کو کسی بھی ممکنہ اسرائیلی حملے کا ذمہ دار سمجھے گا، چاہے اس میں امریکہ براہ راست ملوث ہو یا نہ ہو کیونکہ اسرائیل امریکہ کی منظوری کے بغیر ایران پر حملہ کرنے کی ہرگز ہمت نہیں کرے گا۔
عباس عراقچی نے 2015 کے جوہری معاہدے سے متعلق یورپی فریقوں کی جانب سے پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے اسنیپ بیک میکانزم کی دھمکیوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یورپی ممالک پابندیاں بحال تو کرسکتے ہیں، لیکن اس صورت میں وہ ایران سے اپنا رابطہ کھو دیں گے اور عالمی عدم پھیلاؤ کے نظام کو سنگین خطرات لاحق ہوں گے۔