عمان کے وزیر خارجہ نے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے چھٹے دور کا اعلان کردیا۔ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو منعقد ہوگا۔
سحر نیوز/ ایران: تفصیلات کے مطابق عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے اعلان کیا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان چھٹے دور کی بالواسطہ بات چیت آئندہ اتوار کے روز مسقط میں منعقد ہوگی۔سوشل میڈیا پر ایک بیان میں عمانی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد بین الاقوامی سیاسی حلقوں میں ایک بار پھر جوہری مذاکرات کے مستقبل پر نظریں مرکوز ہوگئی ہیں۔
دراین اثناء امریکی ویب سائٹ آکسیوس نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ مشرق وسطی کے لیے امریکی صدر کے خصوصی ایلچی ویٹکاف ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات کریں گے۔
یہ رابطہ ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کے باوجود جاری سفارتی پلوں کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ایران اور امریکہ کے درمیان اب تک پانچ دور کے مذاکرات ہوچکے ہیں، جو مسقط اور روم میں منعقد ہوئے۔
مذاکرات کا مرکزی موضوع ایران کا جوہری پروگرام ہے۔ایران نے ایک بار پھر اس موقف کو دہرایا ہے کہ ہم کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کریں گے، اور اگر امریکہ کا اصل مقصد اسی کو روکنا ہے، تو معاہدہ ممکن ہے۔تاہم ایران نے واضح کیا ہے کہ ایران کے اندر یورینیم کی افزودگی کا حق ہماری ریڈ لائن ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
امریکہ میں امیگریشن پالیسیوں کے خلاف کئے جانے والے مظاہروں کا سلسلہ اب امریکی ریاست کیلیفورنیا سے اس ملک کی مختلف دیگر ریاستوں میں پھیل گیا۔
رپورٹ کے مطابق امیگریشن حکام کے خلاف بالٹی مور، نیویارک، اٹلانٹا اور شکاگو سمیت مختلف شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔
امریکی میڈیا کے حوالے سے موصولہ رپورٹ کے مطابق نیویارک میں ڈھائی ہزار سے زائد افراد نے مظاہرہ کیا، احتجاج کرنے پر تراسی افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ سان فرانسسکو میں ڈیڑھ سو اور شکاگو میں سترہ مظاہرین گرفتار ہوئے۔ جبکہ کیلی فورنیا کے جنوبی علاقوں سے تین سو تیس مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔گورنر ٹیکساس نے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے نیشنل گارڈ تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ حکومت کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کی ہدایات کے باوجود احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔