ایروانی:ایران کے خلاف جنگ ہمیشہ سے زیادہ آشکارا شکست سے دوچار ہوئی
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے جے سی پی او کے کے بارے میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیلی نمائندے کی شرکت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف جنگ پہلے سے زیادہ آشکارا شکست سے دوچار ہوئي۔
سحر نیوز/ ایران: منگل 24 جون کو جے سی پی او اے اور قرار داد 2231 کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ایران کے خلاف جںگ اس تصور کے ساتھ شروع کی گئی تھی کہ وہ رعب و وحشت طاری کرکے ایران کوجھکنے اور اپنے پر امن ایٹمی پروگرام سے منصرف ہونے پر مجبور کردیں گے لیکن اس جنگ میں انہیں آشکارا ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
انھوں نے کہا کہ ایران اب بھی یہ سمجھتا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں اور ایٹمی مسائل کا ڈپلومیٹک حل ممکن ہے۔
امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ایران کی جانب سے جے سی پی او اے اور قرار داد 2231 کی مکمل پابندی ثابت ہوچکی ہے اور دیگر فریق اگر واقعی راہ حل چاہتے ہیں تو ایران کے قانونی حقوق کا احترام کریں اور ڈپلومیٹک پراسیس کو کمزور کرنے کی روش ترک کردیں۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سینیئر سفارتکار نے کہا کہ یہ جنگ اسلامی جمہوریہ ایران نے شروع نہیں کی تھی اور جارحین کے حملے بند ہوتے ہی اس نے قانونی فوجی جوابی کارروائیاں روک دیں لیکن فریب کاریوں اور دوہرے معیاروں کو ہرگز نظر انداز نہیں کرے گا اور ہماری شجاع اور سر بلند مسلح افواج ہر قسم کی دھمکی اورخلاف ورزی کا بین الاقوامی قوانین کے تحت جواب دینے کے لئے پوری طرح آمادہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس جںگ میں انھوں نے اپنی پوری فوجی طاقت لگادی۔ اسرائیل کی بھرپور حمایت کی اور اس کو جدید ترین جنگی طیارے، پیچیدہ اسلحے، طاقتور ترین بم، حتی ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کے لئے بنکر بسٹر بم دیئے، اور جان بوجھ کر بزدلانہ طور پر حیاتی اہمیت کے غیر فوجی مراکز پر اندھا دھند حملے کئے ۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا کہ ان حملوں میں سیکڑوں بے گناہ انسان شہید ہوئے جن میں عورتیں، بچے، ایٹمی سائنسداں، یونیورسٹی اساتذہ، کھلاڑی، یونیورسٹی طلبا، امدادی کارکن اور سینیئر فوجی افسران شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ہم ان وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والوں کو اور اسی طرح بہادر اور وطن پرست عوام کوخراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایران اس وحشیانہ اور مجرمانہ جارحیت کے مقابلے میں سربلند و استوار باقی رہا اور یہ بات اس حقیقت کو پہلے سے زیادہ ثابت کرتی ہے کہ ایران کے پرامن ایٹمی مسئلے کے بارے میں غیر ضروری بحران کو صرف ڈپلومیٹک راہ اور مذاکرات کے ذریعے حال کیا جاسکتا ہے۔