ہمارے پاس ایسا ہتھیار موجود ہے جو اب تک استعمال نہیں ہوا ہے؛ دشمن کو ایرانی وزیر دفاع کا سخت انتباہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت اور امریکہ کی مسلط کردہ جنگ، مستقبل میں ملک کی دفاعی صنعت کے لئے روڈ میپ کے واضح ہونے کا سبب بنی ہے۔ یہ بات ایران کے وزیر دفاع عزیز نصیر زادہ نے کہی ہے۔
سحرنیوز/ایران: وزیر دفاع ایران بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیر زادہ نے کہا کہ حالیہ مسلط شدہ جنگ نے ہمیں تمام وہ میدان دکھائے کہ جن میں ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور اب ہمیں قومی دفاعی صنعت کے مستقبل کی اسی کے پیش نظر تعمیر کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مسلط شدہ جنگ میں ہمیں کسی معمولی چیلنج کا سامنا نہیں تھا، بلکہ ایک ایسا چیلنج تھا جس کی پشت پناہی دنیا کی سب سے مضبوط فوجی طاقت نے کی تھی اور امریکہ اور بعض مغربی اور یورپی ممالک نے صہیونیوں کو بھرپور انداز میں ساز و سامان اور رسد فراہم کی تھی۔
ایرانی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ اگر ہم دنیا کے نقشے پر نظر ڈالیں تواسلامی جمہوریہ ایران ایک غیر معمولی پوزیشن پر واقع ہے اور یہ خطہ مشرق اور مغرب کا نقطہ اتصال ہے اور ساتھ ہی یہ علاقہ یونی پولرزم اور ظلم و جبر کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی مزاحمت کے سبب ہمیشہ عالمی طاقتوں بالخصوص امریکہ کی للچائی نگاہوں اور اس کے پیدا کردہ خطرات کی زد پر رہتا ہے، جبکہ دوسری جانب خطے میں تیل، گیس اور معدنی ذخائر کی موجودگی نے اس علاقے کی حساسیت اور خطرات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ایران کے وزیر دفاع نے کہا کہ صیہونی حکومت خطے میں امریکی پالیسیوں کو آگے بڑھا رہی ہے اور مغرب کو قطعا یہ برداشت نہیں کہ ایران جیسا ملک اپنی نظریاتی خصوصیات کے ساتھ ان کے مقابلے میں کھڑا ہو، اس لیے وہ ہمیں اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ وزیر دفاع نے اس بات کی تردید کی کہ ایران کی ترجیح صرف اور صرف میزائل کی تیاری پر مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اور بھی ترجیحات ہیں، اگر مسلط بارہ روزہ جنگ کا دائرہ خشکی اور سمندری میدانوں تک پھیل جاتا تو ہم اپنے دیگر دفاعی ساز و سامان کو بھی استعمال کرتے، ہمارے پاس تمام شعبوں میں کچھ منصوبے اور ترجیحات ہیں اور اس جنگ نے ہمیں کچھ اور نئی ترجیحات بھی دی ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ اگر دشمن دوبارہ حماقت سے کام لے گا تو ہمارا ردعمل کیا ہوگا، وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارے پاس یقینی طور پر ایک ایسا وسیلہ ہے جو اب تک استعمال نہیں ہوا ہے، ہم نے حالیہ مسلط شدہ جنگ میں اپنے جدید آلاتِ حرب کا استعمال نہیں کیا اور جدید میزائل ان جدید آلات کا ایک حصہ ہے۔