وزیر خارجہ نے ایران کے خلاف پابندیوں کی قرارداد کے خاتمے کا اعلان کر دیا
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے سربراہ کے نام خط میں لکھا ہے کہ قرارداد بائیس اکتیس قانونی طور پر کالعدم ہوچکی ہے ۔
سحرنیوز/ایران: ایران کے وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیوگوترش اور سلامتی کونسل کے موجودہ سربراہ واسیلی نبنزیا کے نام خط میں اٹھارہ اکتوبر دوہزار پچیس سے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی مدت و اعتبار ختم ہونے کا اعلان کیا ہے۔
سید عباس عراقچی نے اس خط میں قرارداد بائیس اکتیس کی شق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ ایران کا ایٹمی معاملہ ، دس برس گذرنے کے بعد سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے خارج ہوجانا چاہئے اور اس کے بعد ایران کے ایٹمی پروگرام کے خلاف کسی بھی پابندی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے
انھوں نے دوہزار پندرہ میں ایٹمی سمجھوتے کی منظوری کی یاد دہانی کراتے ہوئے لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے شروع سے ہی پوری نیک نیتی سے معاہدے کی پابندی کی ہے لیکن امریکہ نے دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکل کر اور پابندیاں نافذ کر کے بین اقوام قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی کی ہے
سید عباس عراقچی نے ایٹمی سمجھوتے کے رکن یورپی ممالک کے رویّے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس ، جرمنی اور برطانیہ نے نہ صرف معاہدے پر عمل نہیں کیا بلکہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کردیں اور اس اقدام سے ایٹمی سمجھوتے کو پہلے سے زیادہ کمزور کردیا
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے خط کے ایک حصے میں تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے مغربی ممالک کی باربار خلاف ورزی کے باوجود نہایت صبر و تحمل سے کام لیا اور صرف سمجھوتے کے دائرے میں دوہزار انیس سے مرحلہ وار تلافی جویانہ اور قابل واپسی اقدامات کئے ہیں
سید عباس عراقچی نے آخر میں تاکید کے ساتھ کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ سفارتکاری کی پابندی کی ہے اور ایٹمی سمجھوتے کے تناظر میں تمام فریقوں سے معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے
دوسری طرف ایٹمی سمجھوتے پر عمل درآمد کو دس سال گذرنے کے بعد ایران کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اٹھارہ اکتوبر دوہزار پچیس سے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس میں درج تمام فوجی اور ایٹمی پابندیاں کالعدم ہوگئی ہیں
ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اس کے بعد اس قراردادا کے تناظر میں کسی بھی طرح کی پابندی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور ایران کا ایٹمی معاملہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے سے ختم ہوجانا چاہئے
بیان میں سن دوہزار اٹھارہ میں ایٹمی سمجھوتے سے غیرقانونی طور پر امریکہ کے باہر نکلنے اور یورپی ممالک کی جانب سے معاہدے کی پابندی نہ کرنے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا گیا ہے کہ تین یورپی ممالک کی جانب سے اسنیپ بیک کو فعال کرنے اور پابندیوں کی بحالی کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل نے اب تک ایران کے خلاف سابقہ پابندیوں کی بحالی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور روس و چین کی جانب سے اس اقدام کی مخالفت نےاس سلسلے میں کسی طرح کے قانونی دعوے کو غیرموثر بنا دیا ہے
بیان کے آخر میں ایران کی جانب سے سفارتکاری کی پابندی اور پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادے کے جائز حق پر تاکید کی گئی ہے۔