اقتصادی سفارت کاری حقیقت پسندانہ اور عملی بنیادوں پر قائم ہے: ایرانی وزیر خارجہ
وزیر خارجہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ملک کی خارجہ پالیسی کو پیداوار، برآمدات، نقل و حمل اور ٹرانزٹ پالیسی سے ہم آہنگ کیا گیا ہے۔
سحرنیوز/ایران: ٹرانسپورٹیشن ویک کے موقع پر منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ سے عباس عراقچی نے کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی میں، نقل و حمل کوئی معمولی مسئلہ نہیں ہے، بلکہ اسے اقتصادی سفارت کاری کے اہم عنصر شمار ہوتا ہے۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچي نے ایران کی جعفرافیائي خصوصیات کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ روڈ ، ریل، بندرگاہوں، لاجسٹکس کے بغیر بہترین خارجہ پالیسی بھی کارآمد واقع نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ میں اقتصادی سفارت کاری کے میدان میں ہمارا نظریہ معروضی، حقیقت پسندانہ اور عملی ہے۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok whatsapp channel
ٹرانسپورٹیشن ویک کی یاد میں تقریب میں وزیر خارجہ کا خطاب؛
عراقچی: اقتصادی سفارت کاری کے بارے میں وزارت خارجہ کا نظریہ معروضی، حقیقی اور عملی ہے اور ہماری ساری توجہ پڑوسی ممالک پر مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی زمینی اور سمندری سرحدیں 15 ممالک سے ملتی ہیں جس بھر پور اقتصادی فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اگر اس گنجائش سے فائدہ اٹھانے کے لیے فعال کوشش نہ کی گئی تو سارے منصوبے نقشے میں رہ جائيں گے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ شمال جنوب اور مشرقی مغرب راہداری، جنوبی اور شمالی بندرگاہوں کا کردار اور ان کا وسطی ایشیا، قفقاز، خلیج فارس اور بحر ہند سے رابطہ محض تکنیکی منصوبے نہیں ہیں بلکہ خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں۔ ہر فعال راہداری علاقائی توازن میں ایران کا پلڑا بھاری کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔