سعودی شیعہ عالم دین شیخ باقر النمر کی سزائے موت پر عمل درآمد کے بارے میں آل سعود کو بحرینی انقلابیوں کا انتباہ
بحرینی انقلابیوں نے معروف سعودی شیعہ عالم دین شیخ باقر النمر کی سزائے موت پر عمل درآمد کے نتائج کے بارے میں سعودی حکام کو خبر دار کیا ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب میں بھی مختلف حلقوں نے شیخ باقر نمر کے بارے میں عدالتی فیصلے پر شدید رد عمل ظاہرکیا ہے.
اطلاعات کے مطابق بحرین کے چودہ فروری انقلاب نامی اتحاد نے منگل کے دن ایک بیان جاری کرکے آل سعود حکومت کو معروف سعودی شیعہ عالم دین شیخ نمر باقر النمر کی سزائے موت کے فیصلے پر عمل درآمد کے نتائج کی بابت سخت خبردار کیا ہے اور شیخ باقر نمر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے آئندہ جمعے کو مظاہرے کرنے کی اپیل کی ہے۔
اس بیان میں آیا ہے کہ شیخ باقر نمر کی سزائے موت کی توثیق سعودی حکومت کی داخلی اور علاقائی سطح پر سیاسی اور سیکورٹی سے متعلق آشفتگی اور سراسیمگی کی غماز ہے۔ اسی سلسلے میں تحریک وفائے اسلامی نامی بحرین کی ایک اور تنظیم نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے اور شیخ باقر نمر کی سزائے موت کی توثیق کی مذمت کی ہے۔ اس بیان میں آیا ہے کہ آل سعود حکومت کے ہاتھ عراق، شام، لبنان، بحرین اور یمن کے عوام کے خون میں رنگے ہیں اور شیح باقر نمر کو سنائی گئی سزائے موت آل سعود کے جرائم میں ایک اور اضافہ شمار ہوتا ہے۔
ادھر سعودی عرب کے ایک سیاسی رہنما حمزہ الحسن نے مجاہد عالم دین شیخ نمر کی سزائے موت کے فیصلے کو سعودی عرب کے اقتصادی اور سیکورٹی کے مسائل پر پردہ ڈالنے کا ایک حربہ قرار دیا ہے۔ سعودی عرب کے ایک سیاسی رہنما حمزہ الحسن نے پیر کی رات کو العالم ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود کے حکام سعودی عرب کے اقتصادی اور سیکورٹی کے مسائل پر پردہ ڈالنے کے لئے اس طرح کے احکامات جاری کررہے ہیں۔
حمزہ الحسن نے سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ نمر باقر النمر کی سزائے موت کی توثیق کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکام اپنی حکومت کے مستقبل کی طرف سے تشویش کا شکار ہوکر اس طرح کے اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکام اس طرح کے اقدامات کو اقتصادی اور سیکورٹی کے مسائل کے مقابلے میں اپنی حکومت کی تقویت کا ایک طریقہ سمجھتے ہیں۔ حمزہ الحسن نے آل سعود حکومت کو درپیش مشکلات اور چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی شہزادوں کی آپسی لڑائی اور یمن، شام اور بحرین میں سعودی مداخلت نیز دہشت گرد گروہوں کی مالی و فوجی مدد سعودی عرب میں اقتصادی اور سیکورٹی کے مسائل پیدا ہونے کا سبب ہے۔
ادھر سعودی عرب کے ایک تجزیہ نگار علی الاحمد نے کہا ہے کہ آل سعود حکومت مختلف بہانوں سے سعودی عرب کے اقتصادی، سیاسی اور سیکورٹی کے مسائل و مشکلات کی طرف سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کے معروف عالم دین شیخ نمر باقر النمر کو سعودی عرب کے شیعہ آبادی والے علاقے قطیف میں فروری دوہزار گیارہ میں ہونے والے واقعات کے خلاف احتجاج کرنے کی وجہ سے جولائی دو ہزار بارہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ شیخ باقر النمر کے بھائی محمد النمر نے اتوار کو بتایا کہ سعودی عرب کے اپیل کورٹ نے شیخ نمر باقر النمر کی سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کرکے اس پر عمل در آمد کے لئے اسے شاہی دیوان کے لئے ارسال کیا ہے.