شیخ النمر کی سزائے موت کے حکم کے خلاف سعودی عرب میں زبردست مظاہرہ
سعودی عرب کے مشرقی صوبے الشرقیہ کے عوام نے ملک کے سرکردہ سیاسی اور مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ باقرالنمر کی سزائے موت کے عدالتی فیصلے کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔
مظاہرین القطیف کے علاقے العوامیہ کی سڑکوں پر آئے اور انہوں نے آیت اللہ نمر باقرالنمر کے بارے میں سعودی عرب کی سپریم کورٹ اور اپیل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپنے شدید غم وغصے کا اظہار کیا۔ جمعرات کو ہونے والے مظاہرے میں شریک افراد آل سعودخاندان کے خلاف بھی نعرے لگا رہے تھے اور ان کا کہنا تھاکہ وہ آیت اللہ نمر کی سزائے موت کا فیصلہ واپس لیئے جانے تک احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
سعودی عرب کی سپریم کورٹ اور اپیل کورٹ دونوں نے ملک کے سرکردہ سیاسی اور مذہبی رہنما آیت اللہ نمر باقر النمر کے بارے میں ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار ر کھتے ہوئے اسے توثیق کے لئے شاہی دیوان کو بھجوا دیا ہے۔
آیت اللہ نمر کا شمار سعودی عرب میں عوام کے جمہوری اور انسانی حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والے اہم رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ انہیں ملک کے مشرقی علاقوں میں جمہوریت اور بنیادی شہری حقوق کے لئے ہونے والے وسیع عوامی مظاہروں کے بعد جولائی دوہزار بارہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سعودی سیکورٹی فورس نے بارہ جولائی کو قطیف میں انہیں گولیاں ماردی تھیں اور پھر انہیں زخمی حالت میں گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئی تھی ۔ ان پر ملک کی سیکورٹی میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے جس کی انہوں نے سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
اسلامی انسانی حقوق کمیشن نے پیر کے روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر زید رعد زید الحسن کے نام ایک خطے میں مطالبہ کیا ہے کہ وہ آیت اللہ نمر کی سزائے موت کے فیصلے کو منسوخ کرانے کے لئے سعودی حکومت پر لازمی دباؤ ڈالیں۔
اسلامی انسانی حقوق کمیشن کے خط میں کہا گیاہے کہ آیت اللہ نمر کو حکومت مخالف مظاہروں کی قیادت کرنے کے بعد ، مرتد ہونے اور دہشت گردی جیسے بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جبکہ گرفتاری کے بعد سے انہیں جیل میں شدید ایذائیں بھی دی جاتی رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی سعود ی حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ آیت اللہ نمر باقر النمر کی سزائے موت کا فیصلہ فوری طور منسوح کردے ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ بان کی مون نے سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے آیت اللہ نمر کی سزائے موت کے فیصلے پر عملدرآمد منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کے شیعہ آبادی والے علاقے قطیف کے عوام فروری دوہزار گیارہ سے ملک میں مذہبی بنیادوں پر روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف مظاہرے کرتے چلے آرہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ملک کے تمام شہریوں کو مساوی بنیادی حقو ق دیئے جائیں نیز مذہبی اجتماعات کے انعقاد اور اظہار رائے کی آزادی دی جائے۔
سعودی عرب میں مظاہروں کا سلسلہ اس وقت شدت اختیار کرگیا تھا جب نومبر دوہزار گیارہ میں سعودی عرب کی شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے الشرقیہ صوبے میں پرامن مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کردی تھی ۔ سعودی سیکورٹی اہلکاروں کی فائرنگ میں پانچ بے گناہ مظاہرین شہید اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔