شاہی حکومت کے کارندوں کے ہاتھوں دسیوں بحرینی افراد گرفتار
بحرین کی شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے جمہوریت کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
بحرین کے انسانی حقوق مرکز کے مطابق شاہی حکومت کی وزارت داخلہ کے نقاب پوش اہلکاروں نے پولیس اور سعودی فوج کے ساتھ مل کر ملک کے مختلف علاقوں میں آمریت مخالفین کے گھروں پر حملے کئے اور تین بچوں سمیت پینتالیس افراد کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
اس رپورٹ کے مطابق بحرین کی شاہی حکومت کی وزارت داخلہ کے اہلکاروں نے ملک کے بائیس علاقوں میں درجنوں گھروں کی تلاشی بھی لی ہے۔ بحرین کے چودہ فروری کے انقلابی اتحاد نے جمہوریت کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور سے اس اقدام کی وضاحت پیش کرے۔
بحرین کی شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکار سعودی عرب اور دوسرے عرب ملکوں کے فوجیوں کے ساتھ مل کر ملک میں فروری دوہزار گیارہ سے جاری جمہوری تحریک کو کچلنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے دوران درجنوں افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے۔
گرفتار شدگان کو جیل میں سخت ترین ایذائیں دی جارہی ہیں اور انہیں بنیادی انسانی سہولتوں سے بھی محروم رکھا جارہا ہے۔ بحرین کی جیلوں میں بند سیاسی قیدیوں نے ، ایذارسانی اور بنیادی انسانی سہولتوں کے فقدان کے خلاف بھوک ہڑتال بھی شروع کردی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حقوق کی بالادستی تک بھوک ہڑتال کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
ادھر سرکردہ سیاسی قیدی مصطفی عبدالکریم کے اہل خانہ نے ان کی اور دیگر سیاسی قیدیوں کی صحت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی قیدیوں نے سیکورٹی اہلکاروں کے غیر انسانی سلوک کے خلاف چودہ روز سے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی سیاسی قیدی کو اگر کوئی نقصان پہنچا تو اس کی تمام تر ذمہ داری شاہی حکومت پر عائد ہوگی۔
اس سے پہلے بحرین کی الحوض الجاف جیل کے چالیس قیدی بھوک ہڑتال کے باعث کوما میں چلے گئے تھے۔ اس وقت تقریبا دس ہزار سیاسی قیدی بحرین کی مختلف جیلوں میں بند ہیں جن میں ڈیڑھ سو کے قریب بچے بھی شامل ہیں۔ دوسو کے قریب قیدی پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد کی وجہ سے اپنے اعضا سے محروم ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب بحرین کے انسانی حقوق مرکز، انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن رائٹس اور کال فار ڈیموکریسی نامی اداروں نے حکومت بحرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صحافیوں اور دیگر میڈیا کارکنوں نیز سوشل میڈیا پر لکھنے والے فری لانسروں کو فوری طور پر رہا کردے۔
مذکورہ تینوں اداروں نے اپنے مشترکہ بیان میں ملک میں صحافیوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنے والے تمام قوانین کو ، جو آزادی اظہار کے منافی شمار ہوتے ہیں، منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
بحرین کی انجمن حقوق انسانی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال کے دوران بحرین میں دو سو پنچانوے سے زیادہ معاملات میں صحافیوں کے حقوق کو پامال کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت بحرین آزادانہ رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو نوکریوں سے برخاست، ان کی شہریت منسوخ اور انہیں گرفتار کرکے جیل میں تشدد کا نشانہ بنارہی ہے۔