ترکی میں حزب اختلاف نے اردوغان پر دہشتگردوں کی حمایت کا الزام لگایا
ترکی میں حکومت مخالف پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ صدر رجب طیب اردوغان دہشتگردوں کی حمایت کررہے ہیں۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق ترکی کی حکومت مخالف پارٹیاں ترکی کے ہاتھوں روسی جنگی طیارے کے مارگرائے جانے اور ترکی کے لئے اس کے خطرناک نتائج نیز اپنے ملک کے سیاسی اور اقتصادی مستقبل کے حوالے سے احتجاج کررہی ہیں۔ ترک حزب اختلاف نے کہا ہے کہ انقرہ شام میں روس کی فوجی مداخلت سے ناراض ہے اور اس نے روسی طیارہ گرا کر صرف دہشتگردوں کی مدد کی ہے۔
ملت ترک پارٹی کے نائب سربراہ بولنت اسین اوغلو نے کہا ہے کہ یونان کے جنگی طیارے ہر روز ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے رہتے ہیں لیکن انہیں کیوں نہیں گرایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی حمایت میں روسی جنگی طیارہ گرایا گیا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس واقعے سے روس اور ترکی کے تجارتی تعلقات کمزور پڑجائیں گے۔
ادھر ترکی کی سعادت پارٹی کے سربراہ مصطفی کاملاک نے کہا ہے کہ ترکی نے اپنے ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اختلافات ختم کرنے کی پالیسی شروع کی تھی لیکن خارجہ پالیسی کی بنا پر ترکی نے اپنے ہمسایہ ملکوں سے تعلقات خراب کرلئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات دراصل ہماری حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں سے متاثر ہوئے ہیں جو علاقے میں دہشتگردوں کی حمایت پر مبنی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ترک سیاسی مبصر حسین کرانک نے کہا ہے کہ روسی جنگی طیارے کو مار گرانا ترکی کے لئے امریکہ کی چال ہے تا کہ ترکی اور روس ایک دوسرے کے مقابل آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ اس بات کا سبب بنے گا کہ شامی فوج کی کاروائیاں شمالی شام میں مزید بڑھ جائیں۔ واضح رہے ترک حزب اختلاف، حکومت انقرہ کو دہشتگردوں کی حمایت کا ذمہ دار قرار دیتی ہے۔