عراقی فوج پر امریکہ کا ہوائی حملہ، عراق کی جانب سے امریکی موقف مسترد
عراق نے اپنے فوجیوں پر امریکی فضائی حملے کے بارے میں واشنگٹن کے موقف کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کے دفاعی کمیشن کے سربراہ حاکم الزاملی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بات ہرگز قبول نہیں کی جاسکتی کہ امریکہ کے جدید ترین لڑاکا طیاروں نے فلوجہ میں غلطی سے عراقی فوج کی چھاؤنی پر بمباری کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی لڑاکا طیارے اس سے پہلے بھی کئی بار عراقی سیکورٹی فورس پر بمباری کر چکے ہیں اور انہوں نے داعش کے لیے اسلحہ ، کھانے پینے کی اشیا اور ایندھن کے ڈبے گرائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عراقی حکومت کے پاس امریکہ کی جانب سے دہشت گردوں کے ساتھ تعاون اور انہیں مدد فراہم کیے جانے کےمتعدد ثبوت موجود ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے لڑاکا طیاروں نے جمعے کے روز جنوبی عراق کے شہر فلوجہ میں عراقی فوج پر بمباری کی تھی جس میں تیس عراقی فوجی شہید اور بیس زخمی ہو گئے تھے۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ امریکی فوج نے نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے حملوں میں عراقی فوجیوں کے مارے جانے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
مشرق وسطی میں امریکی فوج کی سینٹرل کمان کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ عراقی فوج کے ساتھ ہم آہنگی کے باوجود جمعے کو فلوجہ میں کیے جانے والے حملے میں عراقی فوجی مارے گئے ہوں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بارے میں مکمل تحقیقات کرائی جائیں گی اور عراقی فوج کو بھی اس میں شریک کیا جائے گا۔
قابل ذکرہے کہ امریکہ کی قیادت میں قائم نام نہاد داعش مخالف اتحاد، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے بہانے عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔