سعودی حکومت کے مخالفین کی جانب سے سرکردہ عالم دین آیت اللہ نمر باقر نمر کو شہید کیے جانے کی مذمت
سعودی حکومت کے مخالفین نے سرکردہ عالم دین آیت اللہ نمر باقر نمر کو شہید کیے جانے کی مذمت کی ہے۔
سعودی حکومت کی مخالف جماعت اسلام اصلاح تحریک کے جنرل سیکریٹری سعد الفقیہ نے آیت اللہ نمر باقر نمر کی سزائے موت پر عملدرآمد کو غیر انسانی اور سعودی حکومت اور عوام کے مفادات کے منافی قرار دیا ہے جس کا مقصد عوامی صدائے احتجاج کو دبانا ہے۔ انہوں نے سعودی شہریوں کو سزائے موت کے احکامات کو بےبنیاد قرا دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے فیصلے سعودی شاہی خاندان کی اندرونی چپقلش اورسرکاری اداروں میں ان کے اثرورسوخ کے حساب سے جاری کیے جا رہے ہیں۔
لندن میں سعودی عرب کی حکومت کے مخالف سعد الفقیہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ سیاسی قیدیوں کے بارے میں فیصلہ سنانے والی سعودی عدالتوں کو کوئی اختیار حاصل نہیں ہے اور ان عدالتوں کے جج صرف وزارت داخلہ کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہیں۔
سوئیزرلینڈ میں مقیم سعودی حکومت کے ایک اور مخالف حسن العمری نے اس بارے میں کہا کہ، سیاسی قیدیوں کے خلاف اجتماعی سزائے موت کے فیصلے در اصل شاہی خاندان کی طاقت کا مظاہرہ ہے جس سے اقتدار کے ایوانوں میں جاری گہری رسہ کشی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکثر کیسوں میں ملزمان کے وکیلوں کو بھی حاضر ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی حتی انہیں فرد جرم سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب سعودی صحافی عبداللہ الغامدی نے سزائے موت کے حالیہ فیصلوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی حکومت، بند عدالتوں میں شہریوں پر مقدمات چلاتی ہے اور انہیں خفیہ طور سے سزائے موت دے دیتی ہے۔
تجدید اسلامی پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور سعودی شاہی حکومت کے ایک اور مخالف محمد المسعری نے ریڈیو صدائے روس سے بات چیت کرتے ہوئے آیت اللہ نمربا قر نمر کی سزائے موت کے فیصلے کو سیاسی قرار دیا۔
آیت اللہ نمر باقر نمر سعودی عرب کے سب سے اہم سیاسی قیدی تھے جنہیں سعودی حکومت کے خلاف نکتہ چینی کے جرم میں سزائے موت دے کر شہید کر دیا گیا۔
مختلف سیاسی جماعتوں، سیاسی رہنماؤں اور عالم اسلام کی سرکردہ شخصیات نے، عوام کےغصب شدہ حقوق کی بالادستی اور بازیابی کے لیے آواز بلند کرنے کے جرم میں آیت اللہ نمر باقر نمر کو سزائے موت دے کر شہید کیے جانے کی مذمت کی ہے جبکہ سعودی حکومت کے اس گھناؤنے فعل کے خلاف دنیا بھر میں مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔