Jan ۰۵, ۲۰۱۶ ۱۵:۴۰ Asia/Tehran
  • افغانستان میں پناہ گزیں کیمپوں میں زندگی گذارنے والوں کی تعداد میں اضافہ

افغانستان میں، بے گھر ہو کے ملک کے دوسرے علاقوں میں مہاجرت اور پناہ گزینوں کے کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبورافراد کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔

افغانستان میں انسانی حقوق سے متعلق غیرسرکاری کو‎‎‎نسل نے اعلان کیا ہے کہ سن دو ہزار پندرہ کے دوران بیس لاکھ افغان باشندے اپنے شہروں میں شدید جھڑپوں کی وجہ سے، اندرون ملک آوارہ وطن ہوچکے ہیں۔

تارکین وطن افغان باشندے پناہ گزیں کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انسانی حقوق کی غیرسرکاری کونسل نے طالبان مسلح افراد کو ان باشندوں کی آوارہ وطنی کا اصل ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ایک خاتون کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار نو میں اکتالیس ہزار تین سو پینتالیس افغان باشندے اندرون ملک آوارہ وطن ہوئے تھے، تاہم سن دو ہزار پندرہ میں ان کی تعداد بڑھ کر پندرہ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

ابوالخیل کا شمار انہیں آوارہ وطن افراد میں ہے۔ ان کی بیوی ایک دہشت گردانہ حملے میں جاں بحق ہوگئی۔ وہ اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں لیکن یہ کام ممکن نہیں کیونکہ ان کے قصبے میں سنگین جھڑپیں جاری ہیں۔

ابوالخیل کہتے ہیں " میرے قصبے میں جنگ اپنے عروج پر ہے، حتی داعش نے لغمان صوبے میں کارروائیاں شروع کردی ہیں۔ صورتحال وہاں پر انتہائی تشویشناک ہے۔

دو ہزار پندرہ افغانستان کے لئے انتہائی سخت سال رہا ہے۔ طالبان نے اپنی فوجی کارروائیاں دوگنی کردی یہاں تک کہ بعض بڑے شہروں پر بھی قبضہ کرلیا۔ تاہم یہ قبضہ، افغان فوج کے آپریشنوں کی وجہ سے زیادہ دن تک باقی نہ رہ سکا۔

افغانستان میں جنگ ختم نہیں ہوئی ہے۔ سرکاری عہدے داروں کے اعلان کے مطابق، جنگ کے شعلے سن دو ہزار سولہ میں مزید بھڑکیں گے۔ یقینا آوارہ وطن افراد کے لئے یہ بہت بری خبر ہے جو حالات کے سدھرنے اور اپنی وطن واپسی کے انتظار میں ہیں۔

ٹیگس