عراقی وزیر اعظم حیدرالعبادی کی ترکی پر سخت تنقید
عراق نے داعش کے تعلق سے ترکی کے رویئے پر سخت تنقید کی ہے۔
عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے سوئزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں سی این بی سی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ انہیں ترک حکومت میں داعش کے خلاف جنگ کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا ۔ انھوں نے کہا کہ رجب طیب اردوغان کی حکومت کو اپنی کرد آبادی کو نشانہ بنانے کے بجائے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش پر توجہ دینی چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ ترک حکومت داعش کے بجائے کرد آبادی کو اپنے لئے سب سے بڑا مسئلہ سمجھتی ہے۔ عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ ترک حکام یہ اعلان کرتے ہیں کہ وہ داعش سے جنگ کرنا چاہتے ہیں لیکن میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ ہمیں ان کی اس خواہش کا کوئی ثبوت نظرنہیں آتا۔ عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے کہا کہ ترک حکام کو چاہئے کہ داعش کو حقیقی خطرہ سمجھیں اور اپنی کرد آبادی کو مسئلہ سمجھنے کے بجائے تکفیری دہشت گرد گروہ داعش سے جنگ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیں ۔
انھوں نے کہا کہ عراق ترکی کے ساتھ اپنے روابط بڑھانا چاہتا ہے لیکن ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ عراق میں ترک فوجیوں کی موجودگی سے کوئی مدد نہیں ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ترک حکام عثمانی سلطنت کی بحالی کا خواب دیکھ رہے ہیں جس کی اب اس علاقے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ترکی نے عراق میں فوج بھیج کے کشیدگی بڑھادی ہے۔ یاد رہے کہ ترکی نے گزشتہ مہینے اپنے بیس سے پچیس ٹینکوں کے ساتھ تقریبا ڈیڑھ سو فوجی عراق میں بھیج کے موصل کے قریب تعینات کردیئے ہیں ۔
عراقی حکام نے ترکی کے اس اقدام کو عراق کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ترک حکومت سے اپنے فوجی واپس بلانے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ترک حکام عراق کے اندر اپنے فوجیوں کو باقی رکھنے پر بضد ہیں ۔