ترکی: فوج نے بارہ کرد چھاپہ ماروں کو ہلاک کردیا
ترکی کی فوج نے کردوں کی تنظیم پی کے کے کے ساتھ لڑائی میں بارہ کرد چھاپہ ماروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
خبروں کے مطابق ترکی کی فضائیہ نے صوبہ دیاربکر کے سور علاقے میں پی کے کے کے ٹھکانے پر حملہ کرکے اس تنظیم کے چھے کارکنوں کو ہلاک کردیا- جبکہ دو ایدیل شیرناک اور دودیگر ماردین علاقے میں مارے گئے - رپورٹوں میں بتایا گیا ہے پچھلے تین مہینے کے دوران ترکی کی فوج نے سور کے علاقے میں کرد چھاپہ ماروں کے دو سو انیس افراد کو ہلاک کیا ہے
واضح رہے کہ کردوں کے مسلئے کے حل کے لئے امن کا جو عمل دو ہزار بارہ میں شروع ہوا تھا وہ جولائی دو ہزار پندرہ میں ترکی کے علاقے سوروچ میں ہونے والے دھماکے کے بعد رک گیا جس کے بعد سے ترکی کی فوج نے کرد چھاپہ ماروں کے ٹھکانوں پر دوبارہ حملے شروع کر دیئے -
دوسری جانب ترکی میں ہی جارجیاکی سرحد کے قریب بحیرہ اسود کے ساحل پر سونے کی ایک کان کی کھدائی اور ماحولیات کو آلودہ کرنے کے مسئلے پر ترکی کی پولیس اور مظاہرین میں شدید جھڑپ کے نتیجے میں دسیوں مظاہرین زخمی ہوگئے ہیں - گذشتہ ایک ہفتے سے ترکی کے ساحلی شہر آرتوین کے باشندے سونے کی کان کی کھدائی کے پروجیکٹ کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں -مظاہرین کا کہناہے کہ کان کی کھدائی سے علاقے میں ماحولیات پر برا اثرمرتب ہوگا -
سونے کی کان کی کھدائی کا یہ پروجیکٹ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ایک قریبی اتحادی اور دوست محمد چنگیز کو ملا ہے - ترک وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے ہفتے کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ کان کی کھدائی کے اس پروجیکٹ سے ماحولیات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا- انہوں نے ساتھ ہی مظاہرین کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنے احتجاج سے باز آ جائیں - ماحولیات کی حامی تنظیمیں پہلے ہی اعلان کرچکی ہیں کہ کان کی کھدائی کا یہ پروجیکٹ غیر قانونی ہے - یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ ترکی کی عدالت نے بھی اس پروجیکٹ پر پہلے پابندی لگادی تھی لیکن بعد میں سونے کی کان کی کھدائی کی اجازت دے دی۔