ترکی کے صدر پر تنقید
ترکی کی سیاسی جماعتوں کی طرف سے ترک صدر رجب طیب اردوغان پر تنقیدوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
ترکی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی نائب سربراہ اور پارٹی کی ترجمان محترمہ ڈاکٹر سلین سایک بوکہ نے کہا ہے کہ صدر اردوغان اور ان کی جماعت انصاف اور ترقی پارٹی، ملک کی قومی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ بن گئی ہے۔ ترکی کی حزب اختلاف کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی ویب سائٹ نے خبر دی ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب سبھی جماعتیں شام میں دہشت گردانہ اقدامات اور دہشت گردگروہوں کی کارروائیوں کی مخالف ہیں، ترکی کے صدر دہشت گردوں پر ملک کی سالمیت، مفادات اور ترک باشندوں کی سلامتی کو قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔
ترکی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی نائب سربراہ اور ترجمان ڈاکٹر سایک بوکہ نے کہا کہ ترکی کی اصل مشکل حکمراں انصاف اور ترقی پارٹی اور اس پارٹی کی سب سے بڑی مشکل اس پر ایک شخص کی اجارہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کی حکمراں جماعت ملک کے مفادات کے لئے نہیں بلکہ اپنے مفادات کے لئے پالیسیاں وضع کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمراں جماعت ترکی کے معاشرے میں اختلاف و تفرقے اور معاشرے میں دھڑے بندی کا باعث بنی ہوئی ہے، اسی لئے آج ہم ترکی میں انتہائی خوفناک دہشت گردانہ بم دھماکوں کے واقعات کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ چنانچہ پچھلے آٹھ مہینوں کے دوران ساڑھے تین سو سے زائد عام شہری دہشت گردانہ واقعات میں مارے گئے ہیں۔
ترکی کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت ترکی کے شہروں، سڑکوں، اسکولوں اور کالجوں میں سخت خوف ہراس پایا جا رہا ہے اور کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں رہ گئی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب ترکی میں صدر رجب طیب اردوغان پر تنقید کرنے والوں کو سیکورٹی ایجنسی کے اہلکار گرفتار کر رہے ہیں ہشت گرد عناصر ملک میں کھلے عام دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دے رہے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ترک حکومت پر تنقیدوں کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے، حزب اختلاف کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ کمال قلیچ دار اوغلو پر صدر اردوغان کے خلاف مجمع عام میں تقریر کرنے اور ان کی توہین کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حزب اختلاف کے رہنما قلیچ دار اوغلو نے گذشتہ سولہ جنوری کو ایک عوامی جلسے میں صدر اردوغان کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ایک بزدل ڈکٹیٹر قرار دیا تھا۔