عراق: داعش کے قبضے سے مزید علاقے آزاد
عراق میں فوج اور عوامی رضاکار فورس کے دستوں نے داعش سے مزید علاقے آزاد کرا لئے ہیں۔
پریس ٹی وی نے عراقی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ صوبہ الانبار کے مشرقی علاقوں کی آزادی کے لئے آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ اس آپریشن میں فوج کے ساتھ پولیس کے جوان، قبائلی جنگجو اور عوامی رضاکار فورس کے دستے بھی شامل ہیں ۔ مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ آپریشن کے آغاز میں ہی شہر ہیت کے نزدیک بہت سے علاقوں کو داعش سے آزاد کرا لیا گیا۔
عراق کے سومریہ ٹی وی نے بتایا ہے کہ عراقی افواج نے کبیسہ کی سیمنٹ فیکٹری کو داعش سے آزاد کرانے کے بعد اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
عراقی فوج کے ایک سینئر کمانڈر جنرل علی ابراہیم دبعون نے بتایا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد شہر ہیت اور کبیسہ کو داعش سے مکمل طور پر آزاد کرانا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اس آپریشن میں عراق کی زمینی افواج کو فضائیہ کا تعاون بھی حاصل ہے۔
کبیسہ ہیت کے پاس واقع ایک چھوٹا شہر ہے جس پر داعش نے اکتوبر دو ہزار چودہ میں قبضہ کیا تھا ۔
مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ سنہ دوہزار چودہ میں عراق میں داعش کے داخل ہونے کے بعد سے اب تک عراق کے صوبہ الانبار کے پندرہ لاکھ باشندے اپنا گھر بار چھوڑ کر مہاجرت پر مجبور ہوئے ہیں ۔
عراق سے ملنے والی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراقی افواج نے رمادی کے مشرق میں واقع علاقے ابو عبید کو بھی داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جون دو ہزار چودہ میں داعش کے افراد عراق میں داخل ہوئے اور اس وقت سے اب تک تیس لاکھ سے زائد عراقی شہری گھر بار چھوڑ کر مہاجرت پر مجبور ہوچکے ہیں۔
عراق سے ملنے والی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے امدادی دستوں نے صوبہ الانبار میں جنگ کی وجہ سے مہاجرت اختیار کرنے والوں تک جمعے سے امداد پہنچانا شروع کردیا ہے۔
بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی نے بتایا ہے کہ پہلے مرحلے میں رمادی کے مغرب میں بارہ ہزار افراد تک امداد پہنچائی گئی ۔
عراق میں بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے امدادی وفد کی لیڈر کیتھرینا رٹز نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا ہے کہ انہیں تعجب ہے کہ یہ لوگ زندہ کیسے رہے-
ان کا کہنا تھا کہ اب بھی ہزاروں افراد تک فوری طور پر امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔