ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی کے حالات بدستور کشیدہ
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت میں مارے جانے والوں کی تعداد ایک سو ساٹھ سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ ڈیڑھ ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
انقرہ سے موصولہ خبروں میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں فوجی بغاوت میں شامل بیس فوجی افسران اور اہلکار بھی شامل ہیں اور دو ہزار آٹھ سو انتالیس فوجی افسران اور اہلکاروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے- انقرہ اور استنبول میں خبری ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی بغاوت میں ایک سو اکسٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں- بعض خبروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو سو بتائی گئی ہے- حکومت کا کہنا ہے جن باغی فوجیوں کوگرفتار کیا گیا ہے ان کو پھانسی کی سزا دینے کا جائزہ لیا جا رہا ہے-
اس درمیان یہ بھی خبر ہے کہ انقرہ میں فوجی ہیڈکوارٹر کے باہر ابھی بھی شدید فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں- خبروں میں کہا جا رہا ہے کہ باغی فوجیوں نے فوجی ہیڈکوارٹر کے اندر متعدد فوجی افسران کو یرغمال بنا لیا ہے-
اس درمیان ترک وزیراعظم بن علی ییلدریم نے کہا ہے کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات فوجی بغاوت کی کوشش ترکی کی جہموریت کی پیشانی پر بدنما داغ ہے- انہوں نے کہا کہ عوام کی مدد سے ایک آفت ٹل گئی ہے- ترکی کے صدر کے دفتر نے اپنے بیان میں عوام سے کہا ہے کہ وہ ہفتے کی رات تک شہر کی اہم سڑکوں اور اسکوائر پر موجود رہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ ممکن ہے کہ باغی فوجی ہفتے کی رات بھی بغاوت کی کوشش کریں-
اطلاعات ہیں کہ فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد متعدد فوجی افسران کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں پانچ جنرل بھی شامل ہیں- ترک فوج کے سربراہ کو برطرف کر کے جنرل امیت دوندار کو فوج کا عارضی سربراہ بنایا گیا ہے-