افغان حکومت کی جانب سے پاکستان کا دعوی مسترد
افغان حکومت نے لعل شہباز کے مزار پر دھماکے میں افغان سر زمین استعمال ہونے کو مسترد کر دیا ۔
افغان صدر کے ترجمان شاہ حسین مرتضوی نے کہا ہے کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے میں افغان سرزمین استعمال نہیں ہوئی ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان الزام لگانے کے بجائے اپنے ملک سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستا ن میں دہشت گردوں کے لیے محفوظ ٹھکانے نہیں ہیں ،پاکستان کو اپنی سر زمین پر موجود دہشت گردوں سے نمٹنا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں اپنی صاف نیت ثابت کردی ہے اور اب پاکستان کی باری ہے کہ اپنی سر زمین سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اپنی سرزمین ہمسائے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دے گا اور ہمیں امید ہے کہ دوسرے ممالک بھی اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کریں گے ۔
دوسری جانب افغانستان کی نیشنل ڈائریکٹو ریٹ آف سیکیورٹی کے سابق سربراہ امیر اللہ صالح نے الزام عائد کیا کہ لعل شہباز کے مزار پر دہشت گردی کا حملہ پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے کا نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خود ہی اپنی سر زمین پر دہشت گردوں کے لیے محفوظ ٹھکانے بنائے ۔ان کا کہنا تھا کہ لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے کے پیچھے افغانستان کا کوئی ہاتھ نہیں اس لیے ہمیں کوئی وضاحت کرنے کی ضرورت بھی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے لعل شہباز قلندرکے مزار پر دھماکے کے بعد افغان سفیر کو جی ایچ کیوطلب کر کے 76دہشت گردوں کی فہرست فراہم کی تھی ۔
جمعرات کے روز درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش حملے کے نتیجے میں 88 افراد جاں بحق ہوئے جب کہ حملے میں 250 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں سے کئی کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔