عالمی یوم قدس کی قرارداد میں انتفاضہ فلسطین کی حمایت اور سازباز کی مذمت
عالمی یوم القدس کے جلوس اور مظاہروں کے شرکا نے ایک قرارداد پاس کر کے انتفاضہ فلسطین اور اسلامی استقامت و مزاحمت کی حمایت اور سعودی عرب کی آل سعود حکومت کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور اس غاصب حکومت کے ساتھ کسی بھی طرح کے سازباز کے مذاکرات کی مذمت کی۔
عالمی یوم قدس کے جلوس اور مظاہروں کے اختتام پر منظور کی جانے والی قرارداد میں آیا ہے کہ بیت المقدس کی آزادی اور اسرائیل کے زوال و نابودی کی کوشش، عالم اسلام کی ترجیحات میں سرفہرست ہے اور مسئلہ فلسطین سے توجہ ہٹانے والا مسلمانوں کا کوئی بھی اقدام، قابل مذمت ہے۔
اس قرارداد کے مطابق مسئلہ فلسطین کا واحد حل، دنیا کے مختلف علاقوں سے فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی اور فلسطین کے مستقبل کے تعین کے لئے تمام فلسطینیوں کی شرکت سے آزادانہ ریفرینڈم کا انعقاد ہے اور اس کے علاوہ کوئی بھی راہ حل، فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی اور جعلی صیہونی حکومت کی بقا کے لئے موقع فراہم کئے جانے کے مترادف اور قابل مذمت ہے۔
عالی یوم قدس کے جلوس کے شرکا نے بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی گروہوں کے اتحاد کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے مقبوضہ علاقوں کو یہودی علاقے بنانے اور فلسطین کا قومی و تاریخی تشخص ختم کرنے کے لئے صیہونی حکومت کے اقدامات کی مذمت کی اور علاقائی و عالمی تنظیموں اور اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کے سلسلے میں جاری خطرناک سازشوں کی روک تھام کریں۔
اس قرارداد میں اسی طرح عراق، شام اور لیبیا میں داعش اور تکفیری دہشت گردوں کی جارحیت اور یمن و بحرین میں آل سعود و آل خلیفہ حکومتوں کے جرائم نیز دہشت گردی کی حمایت اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کے ذریعے صیہونی حکومت کی سلامتی سے متعلق علاقے کے بعض ملکوں خاص طور سے آل سعود حکومت کی کوششوں کی مذمت کی گئی۔
اس قرارداد کے آخر میں اسلامی مزاحمت کے محاذ اور خاص طور سے تکفیری دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے صلاح و مشوروں اور اور اس کے اسٹریٹیجک کردار کی حمایت کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ اعلان کیا گیا کہ ایران کی قومی سلامتی کے خلاف کسی بھی طرح کے خطرے اور دھمکی کا ٹھوس اور منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔