میانمار؛ مسلمانوں کے خلاف تشدد کی نئی لہر میں شدت
میانمار کے صوبہ راخین میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات، مساجداور اور ان کے گھروں پر فوجیوں اور انتہاپسندبودھسٹوں کے حملے بدستور جاری ہیں
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج نے صوبہ راخین میں مسلمانوں پر اپنے وحشیانہ حملےجاری رکھتے ہوئے ایک مسجد پر حملہ کر کے اسے نذرآتش کردیا جس کے نتیجے میں مسجد کا کچھ حصہ جل کر خاک ہوگیا- میانمار کے فوجیوں نے مسجد کو نذر آتش کرنے کے ساتھ ہی مسجد میں موجود نمازیوں کو بھی زد و کوب کیا- حکومت میانمار نے مسجدوں اور مسلمانوں کے محلوں پر حملے کرکے ان کے خلاف تشدد کا نیا سلسلہ شروع کیا ہے- رپورٹوں کے مطابق میانمار کے مسلمانوں کی رہائشگاہوں اور گھروں پر فوج کے حملوں کے باعث اس ملک کے شمال مغربی علاقوں میں تشدد اور مسلمانوں کی جلاوطنی اور دربدری کی نئی لہر شروع ہوگئی ہے- انسانی حقوق کی حامی تنظیموں اور مبصرین کا کہناہے کہ فوج اور بودھسٹ، روہنگیا مسلمانوں کو پوری طرح تباہ و برباد اور ختم کردینا چاہتے ہیں- میانمار کے مسلمانوں پر اس ملک کی فوج اور سیکورٹی اہلکاروں کے حملے شروع ہونے کے بعد سے اب تک تقریبا تین لاکھ مسلمان اپنا گھربار چھوڑ کر جان بچانے کے لئے ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں- ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسی دستاویزات موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ میانمار کی فوج نے بنگلادیش سے ملحقہ اپنی سرحدوں پر بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں تاکہ بنگلادیش کی جانب فرار کرنے والے مسلمان واپسی کی صورت میں بارودی سرنگوں کے دھماکوں سے موت کے منہ میں پہنچ جائیں- درایں اثنا بنگلادیش کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک روہنگیا مسلمانوں کو خلیج بنگال کے ایک دورافتادہ جزیرے میں منتقل کرنے کے اپنے منصوبے کے لئے عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے- بنگلادیش کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اپنے ملک میں روہنگیا مسلمانوں کی ہجرت کو بنگلادیش کے لئے ایک بڑا مسئلہ قرار دیا اور اعلان کیا ہے کہ حکومت ڈھاکا کو انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے- درایں اثنا بنگلادیش کے وزیرخارجہ ابوالحسن محمود علی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بحران کے مستقل حل کے لئے حکومت میانمار پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ روہنگیا مسلمانوں پر اپنے حملوں کا سلسلہ بند کرے- رپورٹوں کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی فوج کے پچیس اگست کے حملوں کے بعد چھے ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق، آٹھ ہزار زخمی اور تین لاکھ بنگلادیش میں پناہ گزیں ہو چکے ہیں اور اس کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے-