سعد حریری کا استعفا لبنان کو کمزور کرنے کی سازش
لبنان کی وزارت عظمی کے عہدے سے سعد حریری کے اچانک اور مشکوک استعفے کے اعلان کے بعد لبنان کی مختلف شخصیات نے ردعمل کا اظہا رکیا ہے۔
لبنان کے صدر میشل عون نے وزارت عظمی کےعہدے سے سعد حریری کے استعفے کے اعلان کے بعد لبنانی قوم سے کہا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے خطرات کے مقابلے میں اپنی صفوں میں اتحاد کو مستحکم بنائیں۔ لبنان کے صدر میشل عون نے پارلیمانی ممبران سے کہا کہ وہ لبنان کو لاحق خطرات خاص طور پر اسرائیل کی طرف سے جو خطرات لاحق ہیں ان کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح متحد ہوجائیں۔ لبنان کے صدر نے ملک کی مسلح افواج اور سیکورٹی اداروں کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ امن و امان کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات بروئے کارلائیں۔
لبنان کی عوامی کانگریس نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ لبنان کی وزارت عظمی کے عہدے سے سعد حریری کا استعفا لبنان کے قومی وفاق اور استحکام پر ضرب لگانے اور لبنان میں اغیار کی مداخلت کا راستہ ہموار کرنے کی غرض سے انجام پایا ہے۔ لبنان کی عوامی کانگریس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک ایسے وقت جب صیہونی دشمن لبنان کے خلاف روزانہ خطرات پیدا کررہا ہے اور لبنان کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کی آئے دن خلاف ورزی کرتا ہے اور ساتھ ہی جب لبنانی قوم دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اب ملک کے پارلیمانی انتخابات کے لئے تیار ہورہی ہے سعد حریری نے وطن سے باہر دوسرے ملک میں وزارت عظمی کے عہدے سے استعفا دیا ہے۔
حزب اللہ کی مرکزی کونسل کے رکن نبیل قاووق نے بھی سعد حریری کے اس اقدام پر کہا کہ سعودی عرب لبنان میں فتہ پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے اس بات کااعلان کرتے ہوئے کہ سعودی عرب کبھی بھی لبنان کا خیرخواہ نہیں ہوسکتا کہا کہ سعودی عرب لبنان کی استقامتی شناخت اور پوزیشن کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب چاہتا ہے کہ لبنان بھی سعودی اور صیہونی محاذ کا حصہ بن جائے۔
اس درمیان لبنان کے سیکورٹی ادارے نے سعد حریری کے اس دعوے کو مسترد کردیا ہے کہ کچھ لوگ لبنان میں انہیں قتل کردینا چاہتے تھے۔ لبنان کے سیکورٹی ادارے نے کہا ہے کہ سعد حریری کا یہ دعوی بے بنیاد ہے۔
دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران نے سعد حریری کے استعفے اور ان کے بیان کو علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے کی ایک اور کوشش قرار دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے علاقائی کردار کے خلاف سعد حریری کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے مستعفی وزیراعظم کے ذریعے ایران کےخلاف صیہونیوں، سعودیوں اور امریکیوں کے بے بنیاد اور بیہودہ الزامات کی تکرار اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ یہ استعفا بھی لبنان اور علاقے میں کشیدگی پیدا کرنے کا نیا ڈرامہ ہے لیکن لبنان کے ثابت قدم عوام اس مرحلے کو بھی آسانی کے ساتھ عبور کرلیں گے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تہران ہمیشہ علاقے کے ملکوں میں امن و استحکام کی برقراری کا خواہاں رہا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مفاد بھی علاقے اور ہمسایہ ملکوں میں امن و استحکام کی برقراری اور اقتصادی رونق کی صورت میں پورا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سعد حریری کا اچانک استعفا اور اس استعفے کا دوسرے ملک میں اعلان نہ صرف باعث افسوس اور حیرت کا مقام ہے بلکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ایک ایسی میدان میں کھیل رہے ہیں جسے علاقے کے بدخواہوں نے تیار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کھیل سے سب سے زیادہ فائدہ صیہونی حکومت کو ہوگا جو اپنی بقا صرف علاقے کے ملکوں میں بدامنی میں ہی دیکھتی ہے۔
واضح رہے کہ سعد حریری نے ہفتے کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اچانک لبنان کی وزارت عظمی کے عہدے سے استعفے کا اعلان کردیا اور کہا کہ انہیں قتل کردیئے جانے کا خطرہ ہے۔ سعد حریری نے ایران پر بھی الزام لگا یا کہ وہ لبنان کے داخلی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے جبکہ لبنان کے صدر نے اس قسم کے الزام کو مسترد کیا ہے۔