لبنان کے وزیر اعظم سعودی عرب میں نظر بند
لبنانی صدر نے ریاض سے سعد حریری کی عدم واپسی کی تفصیلات مانگ لیں۔ انہوں نے وزیراعظم کی واپسی کے لیے اتوار کو یکجہتی مارچ کا بھی اعلان کر دیا۔
روزنامہ الجمہوریہ کا کہنا ہے کہ لبنان کے صدر میشل عون نے کہا ہے کہ سعد حریری سعودی عرب میں نظر بند ہیں۔ انہوں نے ان کی فوری رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا۔
بیروت میں میراتھن کے افتتاح پر صدر میشل عون نے خطاب میں کہا کہ سعد حریری کی عدم واپسی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ لبنانی قوم کو اپنے وزیراعظم کی غیریقینی صورتحال پر تشویش ہے اور ان کی جلد ملک واپسی چاہتی ہے۔
اس سے پہلے غیر ملکی سفارتکاروں سے ملاقات میں صدر عون کا کہنا تھا کہ سعد حریری کو اغوا کر لیا گیا ہے اور وہ ریاض میں نظر بند ہیں۔
لبنان کے صدر مشیل عون نے وزیر اعظم سعد حریری کی وطن واپسی پر سعودی عرب سے وضاحت کا مطالبہ کی ہے۔
لبنان کے ایک سینئر افسر کے مطابق مسٹرعون نے کل غیر ملکی سفارت کاروں سے کہا کہ مسٹر حریری کو اغوا کیا گیا ہے اور انہیں سعودی عرب سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر حریری کی طرف سے جو رائے یا قدم اٹھائے گئے ہیں وہ حقیقی نہیں ہے۔
دوسری جانب رائٹرز کا کہنا ہے کہ سعد حریری کی ریاض میں سعودی ولیعہد محمد بن سلمان سے ہونے والی ملاقات میں انہیں تقریر کا متن دیا گیا جسے سعد حریری نے ٹیلی ویژن کے سامنے پڑھا۔
رائٹرز کے مطابق سعد حریری کی ریاض آمد کے موقع پر صورتحال ان کے لئے غیر معمولی تھی۔ ان کے ٹیلی فون کو ریکارڈ کر لیا گیا تھا اور کسی بھی وزیر یا شہزادے نے ان کا استقبال نہیں کیا اور وہ استعفی دینے پر مجبور ہوئے۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ سعد حریری حزب الله لبنان سے مقابلہ کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے اس لئے اسے اس عہدے پر نہیں رہنا چاہئیے۔