یمن پر سعودی جارحیت میں مزید عام شہریوں کی شہادت
یمن پر سعودی عرب کی تازہ وحشیانہ جارحیت میں کئی عام شہری شہید و زخمی ہو گئے۔
یمن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے یمن کے مختلف علاقوں پر جارحیت کا سلسلہ پیر کے روز بھی جاری رکھا اور شہر ذمار پر پانچ سے زائد بار بمباری کی۔
اس حملے میں چار عام شہری شہید اور پچپن دیگر زخمی ہو گئے، ان میں زیادہ تر ذمار کے گورنر ہاؤس میں کام کرنے والے ملازم اور مزدور شامل ہیں۔ اس حملے میں غذائی اشیا کے حامل کئی ٹرک بھی جل کر راکھ ہو گئے۔
سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے پیر کے روز دارالحکومت صنعا کے رہائشی علاقوں کو بھی اپنے حملے کا نشانہ بنایا جس میں گیارہ عام شہری شہید ہو گئے۔ صوبے الحدیدہ میں الجراحی کے علاقے پر بھی سعودی عرب کے حملے میں نو عام شہری شہید ہوئے ہیں جن میں تین عورتیں بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب یمن کے فوجی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کی جارحیت کے جواب میں صنعا کے علاقے نہم میں سعودی اتحاد کے فوجیوں کے خلاف انجام دی جانے والی کارروائی میں کم از کم پچّیس آلہ کار فوجی ہلاک و زخمی ہو گئے جن میں تین کمانڈر بھی شامل ہیں۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں نے پیر کے روز عیدہ کے علاقے میں منصور ہادی اور حزب اصلاح کے آلہ کاروں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا جس میں سعودی اتحاد کے پچّیس فوجی ہلاک و زخمی ہو گئے۔
اس سے قبل سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے صوبے الحدیدہ میں شہر الخوخہ پر بیس سے زائد بار بمباری کی۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف نے یمن کے خلاف وسیع سعودی فوجی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں بچوں پر جنگ مسلط کی گئی ہے اور سعودی عرب کی جارحیت میں یمن کے بچوں کا خاصا جانی نقصان ہو رہا ہے جیساکہ یمن پر سعودی حملوں میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں بچے مارے گئے ہیں۔
یونیسف کے اعلان کے مطابق صرف دسمبر کے مہینے میں سعودی حملوں میں بیالیس یمنی بچے مارے جا چکے ہیں اور اڑتیس دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یمن پر مارچ دو ہزار پندرہ سے سعودی اتحاد کی جارحیت کا سلسلہ شروع ہوا ہے جس میں اب تک تیرہ ہزار سے زائد یمنی عام شہری مارے جا چکے ہیں جبکہ اس ملک کے جاری محاصرے کی نتیجے میں یمن کو غذائی اشیا اور دواؤں کی بھی شدید قلت کا سامنا ہے۔