سعودی عرب میں خطرے کے سائرن سسٹم کا قیام
یمن پر وحشیانہ سعودی جارحیت کے جواب میں سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں فوجی ٹھکانوں پر یمنی فوج اور عوامی تحریک انصاراللہ کے بڑھتے ہوئے میزائل حملوں کے بعد آل سعود حکومت نے دارالحکومت ریاض سمیت مختلف شہروں میں خطرے کا سائرن سسٹم قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
المنار ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت دفاع
میں شہریوں کی حفاظت سے متعلق ادارے نے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوابی میزائل حملوں سے خائف ہو کر مشرقی سعودی عرب میں واقع مختلف صوبوں اور ریاض، الدرعیہ اور الخرج میں خطرے کا سائرن سسٹم دوبارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔خبروں مطابق آئندہ جمعرات دس مئی کو اس سلسلے میں مشق کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ سعودی جارحیت کے جواب میں اس ملک کے مختلف علاقوں پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوابی حملوں نے انصاراللہ کی میزائل طاقت کا لوہا منوا لیا ہے۔اس سے قبل یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے شہید سربراہ صالح علی الصماد نے اعلان کیا تھا کہ سن دو ہزار اٹھارہ، سعودی عرب پر جوابی میزائل حملوں کا سال ہو گا۔ یمنی فوج کے ترجمان شرف لقمان نے بھی کہا تھا کہ جب تک یمن کا محاصرہ جاری ہے اور سعودی اتحاد یمنی علاقوں کو نشانہ بناتا رہےگا جارح ملکوں کے اقتصادی مراکز اور تنصیبات یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں کے میزائل حملوں کے نشانے پر رہیں گی۔واضح رہے کہ سعودی عرب امریکہ کی حمایت سے اتحاد قائم کر کے مارچ دو ہزار پندرہ سے علاقے کے سب سے غریب، اسلامی اور عرب ملک یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں اس ملک کے دسیوں ہزار عام شہری شہید و زخمی اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں اور اس ملک کی بنیادی تنصیبات بالکل تباہ ہو چکی ہیں۔ تاہم یمن کی فوج اور عوام کی استقامت و پامردی کی وجہ سے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو ابھی تک اپنے مقاصد کے حصول میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔