سعودی عرب اور ایتھوپیا کے تعلقات میں کشیدگی
ایتھوپیا کی حکومت نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کے بعد جدہ سے اپنے قونصل جنرل کو بھی واپس بلا لیا ہے۔
ایتھوپیا کی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ریاض سے ایتھوپیا کے سفیر امین عبدالقادر اور جدہ سے ایتھوپیا کے قونصل جنرل ووبشت ڈیمائز کو واپس بلا لیا گیا۔یہ اقدام ایسی حالت میں عمل میں لایا گیا ہے کہ ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد علی نے گذشتہ ہفتے سعودی عرب کا دو روزہ دورہ کیا اور واپسی پر کہا کہ سعودی حکام جلد ہی ایتھوپین نژاد ارب پتی سعودی شہری محمد حسین العمودی کو جو گذشتہ سال نومبر سے مالی بدعنوانی کے الزام میں قید ہیں، رہا کردیں گے۔
اس اعلان کے بعد مختلف قسم کی چہ می گوئیاں اور قیاس آرائیاں شروع ہوگئی تھیں اور اب ریاض سے ایتھوپیا کے سفیر امین عبدالقادر اور جدہ سے ایتھوپیا کے قونصل جنرل کو واپس بلائے جانے کو العمودی کے کیس سے ہی مربوط قراردیا جا رہا ہے۔
العمودی، جنھیں عرب شیخ کی حیثیت سے بھی پہچانا جاتا ہے، ایتھوپین نژاد ہیں اور وہ ایتھوپیا اور سعودی عرب دونوں ملکوں کی شہریت رکھتے ہیں - انھوں نے زراعت سمیت ایتھوپیا کے مختلف اقتصادی شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری ہے۔العمودی، نومبر دو ہزار سترہ سے مالی بد عنوانی کے الزام میں متعدد سعودی شہزادوں، سرمایہ داروں اور اعلی عہدیداروں کے ہمراہ قید ہیں۔
سعودی عرب میں قید کی زندگی بسر کرنے والے شہزادے اپنی رہائی کے عوض ایک سو چھے ارب ڈالر، قیمتی اشیا اور زمین جائیداد سب دینے پر راضی ہیں۔
ایتھوپیا میں اقتصادی شعبوں میں سرگرم عمل محمد العمودی کی سعودی عرب میں گرفتاری ایتھوپیا کی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔اکہتر سالہ العمودی، دنیا میں سعودی عرب کے دوسرے بڑے ثروتمند شمار ہوتے ہیں جن کی ایتھوپیا میں چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے اور اس طرح وہ ایتھوپیا کی منڈیوں میں ہلچل پیدا ہونے کا باعث بنے ہوئے ہیں۔
کچھ عرصے قبل ایتھوپیا کی سرمایہ کار کونسل نے سعودی عرب میں العمودی کی گرفتاری پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ العمودی، ایتھوپیا کے عوام کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں اور ہنگامی موقعوں پر ہمیشہ اپنے ملک کی مدد کرتے ہیں اس رو سے سعودی عرب میں ان کی گرفتاری ایتھوپیا کے لئے باعث تشویش ہے۔