سعودی اہداف پر میزائل حملے جاری رہیں گے، یمنی وزیر خارجہ
یمن کی قومی حکومت کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہماری میزائل طاقت دفاعی نوعیت کی ہے اور جب تک سعودی جارحیت بند نہیں ہو جاتی اس وقت تک سعودی عرب کے خلاف میزائل حملے جاری رہیں گے۔
یمن کی قومی حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے المسیرہ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے سعودی عرب پر یمنی فوج کے میزائل حملوں کی مذمت کی کوئی اہمیت نہیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے پیر کے روز ایک بیان میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر یمنی فوج کے میزائل حملوں کی مذمت کی تھی۔ امریکی وزارت خارجہ نے یہ دعوی کیا تھا کہ یمنی فوج ایران کی حمایت سے میزائل حملے کر رہی ہے۔
امریکہ جارح سعودی حکمرانوں کی حمایت جاری رکھتے ہوئے حقائق کو الٹا دکھانے اور سعودی جارحیت کے مقابلے میں یمنی عوام کی استقامت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ایسے حالات میں سعودی جارحیت کے جواب میں یمنی فوج کے میزائل حملوں نے جنگ کے توازن کو کافی حد تک یمنی عوام کے حق میں تبدیل کر دیا ہے۔
یمنی فوج نے سعودی عرب اور اس کے علاقائی اور بیرونی اتحادیوں کی ننگی جارحیت کے مقابلے میں بے گناہ عوام کے دفاع کے لیے میزائل حملوں کی اسٹریٹیجی اپنا رکھی ہے۔
سعودی ٹھکانوں پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے حملے دفاع کے قانونی اور جائز حق کے عین مطابق ہیں جسے اقوام متحدہ کے منشور کی پندرہویں شق میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے امریکہ اور بعض دوسرے علاقائی اور عالمی اتحادیوں کی مدد سے یمن کو پچھلے تین برس سے جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ اس کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔
یمنی عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی ننگی جارحیت کے جواب میں آخرکار یمنی فوج نے میزائل حملوں کی اسٹریٹیجی سے کام لینا شروع کیا ہے اور اس اسٹریٹیجی نے سعودی حکمرانوں کے اوسان خطا کر دیئے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ سعودی حکومت نے امریکہ اور برطانیہ سے اربوں ڈالر کے جدید ترین ہتھیار خریدنے کے بعد یہ دعوی کیا تھا کہ وہ یمنی فوج کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کو فضا میں منہدم کرنے کی توانائی رکھتی ہے۔
تاہم باوثوق ذرائع اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یمنی فوج کی جانب سے داغے جانے والے تمام میزائل آل سعود حکومت کی اسٹریٹیجک تنصیبات پر لگے ہیں۔