Aug ۲۸, ۲۰۱۸ ۰۶:۳۹ Asia/Tehran
  • اسرائیل پر حزب اللہ کا خوف، سب سے طاقتور کون؟؟؟ + مقالہ

اسرائیلی کی فوجی قیادت کے بڑے کمانڈر نے حزب اللہ لبنان کے بارے میں کہا کہ وہ پورے مشرق وسطی کے علاقے میں اسرائیل کے بعد دوسری سب سے طاقتور فوج ہے تو ہمیں یہ سن کر حیرت نہیں ہوئی۔

حیرت نہ ہونے کی وجہ بہت معمولی سی بات ہے اور وہ یہ کہ حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کو دو بار شکست دی ہے۔ پہلی بار 2000 میں جب حزب اللہ نے جنوبی لبنان سے اسرائیلی فوج کو عقب نشینی پر مجبور کر دیا تھا۔ حزب اللہ کی گوریلا کاروائیوں کے آگے اسرائیلی فوج کے ہاتھ پاؤں پھول گئے تھے، آخرکار اسے جنوبی لبنان سے عقب نشینی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ دوسری بار 2006 میں حزب اللہ نے اسرائیلی فوج کو شکست دی تدی اور ابھی حال ہی میں حزب اللہ نے اپنی کامیابی کی 12ویں سالگرہ کا جشن بھی منایا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ آج کل اسرائیلی فوج جو بھی فوجی مشقیں کرتی ہے اس کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ حزب اللہ سے جنگ ہونے کی صورت میں کیسا اس کا مقابلہ کیا جائے گا اور جب حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی زیر قبضہ علاقوں پر حزب اللہ کے میزائیل برسیں گے تو اس حالت کو کیسے کنٹرول کیا جائے گا۔  

ابھی چند دن پہلے کی بات ہے کہ اسرائیلی فوج کی گولان بریگیڈ نے جسے اسرائیلی فوج کا ایک طاقتور بازو تصور کیا جاتا ہے ایک ہفتے کی فوجی مشقیں پوری کی تھیں۔ اس فوجی مشق کا مقصد بھی یہی تھا کہ حزب اللہ سے جنگ ہونے کی صورت میں کیسے اس کا مقابلہ کیا جائے۔ اس سے پہلے لبنان کی سرحد کے قریب واقع الجلیل کے علاقے میں وسیع پیمانے پر اسرائیلی فوج کی ٹینک یونٹ کی فوجی مشق ہوئی۔ اس کا مقصد بھی حزب اللہ سے مقابلہ کرنا تھا۔ 

اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارنوت نے اسرائیلی فوج کی رپورٹ کی بنیاد پر یہ خبر شائع کی کہ حزب اللہ کو ہتھیاروں کی نئی کھیپ ملی ہے جس میں پیشرفتہ اسلحے شامل ہیں۔ ان میں راتوں کے دیکھنے کے لئے استعمال ہونے والے الیکٹرانک وسائل بھی شامل تھے جبکہ ایسے میزائل بھی اسے ملے ہیں جن پر 500 کیلو گرام وار ہیڈز نصب ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میں ڈرون طیارے ملے ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ اسرائیلی فوج کسی بھی عرب فوج سے نمٹنے کے لئے فوجی مشقیں نہیں کر رہی ہے بلکہ ساری فوجی مشقیں حزب اللہ سے لڑنے کے لئے کی جاتی ہیں کیونکہ زیادہ تر عرب ممالک کی حکومتیں اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے میں مصروف ہیں اور اسے دشمن کے بجائے اتحادی کی شکل میں دیکھ رہی ہیں۔ حد تو یہ ہو گئی ہے کہ امریکا کی قیادت میں کچھ عرب حکومتیں اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر مشترکہ فوجی مشقیں کر رہی ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے بالکل صحیح فرمایا تھا کہ حزب اللہ علاقے میں دوسرے نمبر کی نہیں بلکہ سب سے طاقتور فورس ہے۔ یہاں طاقت کا میعار پیشرفتہ طیارے، ٹینکوں، توپوں اور فوجیوں کی تعداد نہیں ہے بلکہ طاقت کا میعار لڑنے کی توانائی، فیصلہ کرنے کی جرات اور قربانی کا جذبہ ہے۔

یہ سبب ہے کہ اسرائیلی فوجی قیادت پر حزب اللہ کا خوف طاری ہوا ہے۔ وہ ایک فوجی مشق ختم نہیں کر پاتے دوسری شروع کر دیتے ہیں کہ کہیں 2006 والی شکست کا انہیں پھر سے نہ سامنا کرنا پڑ جائے۔

بشکریہ

رای الیوم

ٹیگس