سعودی عرب کی پالیسی میں یوٹرن!!! + مقالہ
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے شام کے بارے میں اپنے ملک کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی بات کہی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے ملاقات میں بحران شام کے بارے میں ریاض کی پالیسی میں آئی تبدیلی کی جانب اشارہ کیا۔
واضح رہے کہ شام میں دہشت گردی کی آگ بھڑکانے میں سعودی عرب کا اہم کردار رہا ہے اور یہ ملک شام کے صدر بشار اسد کو ان کے منصب سے ہٹانے کے لئے داعش جیسے تکفیری دہشت گردوں کی حمایت کرتا رہا ہے۔
شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کا کہنا ہے کہ شام اور اس کی اتحادی فورسز کے ہاتھوں دہشت گردوں کو ملی شدید شکست نے شاید سعودی عرب کو نا امید کر دیا ہے اور اب وہ اپنی ناکام پالیسیوں میں تبدیلی کا خواہشمند ہے۔
اسی طرح، شامی وزیر خارجہ ولید المعلم نے واضح کیا کہ حکومت دمشق، دہشت گردوں کے آخری ٹھکانے ادلب کو کسی بھی قیمت پر آزاد کرانے کے لئے کاربند ہے۔
شامی فوج، ترکی کی سرحد سے لگے صوبہ ادلب کو آزاد کرنے کے لئے وسیع آپریشن شروع کرنے جا رہی ہے، جس سے خوفزدہ ہوکر اور شامی فوج کی پیشرفت کو روکنے کے لئے دہشت گردوں نے ادلب کے دو اہم پلوں کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔ مذکورہ پل علاقے کو حماۃ صوبے سے جوڑنے والے دریا پر بنے ہوئے تھے جو شامی فوج کے قبضے میں ہے۔
یہ اس علاقے کے دو اہم پل تھے۔ دہشت گرد گروہ کو یہ خطرہ تھا کہ شامی فوج، ادلب میں پیشرفت کے لئے ان پلوں کا استعمال کر سکتی تھی۔
دوسری جانب ادلب میں شامی فوج کے آپریشن کی حمایت کے لئے روس نے بحیرہ روم میں اپنی فوجی سرگرمی بڑھا دی ہے جبکہ امریکا اور اس کے اتحادی کیمیائی حملوں کا اندیشہ ظاہر کرکے دہشت گرد گروہوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔