زندہ سعودی نامہ نگار خاشقجی کے ٹکڑے کرنے میں 7 منٹ لگے ...
سعودی عرب کے مشہور نامہ نگار جمال خاشقجی کے قتل میں سات منٹ کا وقت لگا، سعودی نامہ نگار کی زندگی کے آخری لمحے کا آڈیو ٹیپ سننے والے ترکی کے ایک سینئر اہلکار نے میڈل ایسٹ آئی کو یہ اطلاع دی ہے۔
استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں کونسل جنرل کے دفتر سے نامہ نگار کو کھینچ کر دوسرے کمرے میں پڑھنے کی ایک میز پر لے جا کر ڈال دیا گیا۔
اس وقت نامہ نگار کی دلخراش چیخیں، سیڑھیوں کے نیچے کھڑے ایک گواہ نے خود سنی تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کونسلر کو ان کے کمرے سے باہر لے جایا گیا تھا۔ نامہ نگار سے تحقیقات کی بالکل کوشش نہیں کی گئی بلکہ وہ ان کے قتل کے ارادے سے ہی وہاں گئے تھے۔
2 اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے والے خاشقجی کی دردناک اور بھیانک چیخیں اس وقت رکیں جب انہیں بے ہوشی کا انجکشن لگایا گیا۔ 15 رکنی قاتل ٹیم میں فورنسک اور پورسٹ مارٹم ماہر صلاح محمد التبیغی بھی شامل تھے جو اسی دن ایک خصوصی طیارے سے ترکی پہنچے تھے۔
صلاح محمد التبیغی کے سامنے خاشقجی کا جسم میز پر پڑا ہوا تھا اور انہوں نے جسم کے ٹکڑے کرنے شروع کر دیئے جبکہ وہ ابھی زندہ تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ التبیغنی کو سعودی نامہ نگار کے جسم کے ٹکڑے کرنے میں صرف 7 منٹ لگے۔
التبیغی نے جب خاشقجی کے ٹکڑے کرنے شروع کئے تو کانوں میں ائیرفون لگا لیا اور میوزک سننا شروع کر دیا، اپنی ٹیم کے دوسرے ارکین کو بھی انہوں نے ایسا ہی کرنے کو کہا۔
قاتل ٹیم میں فورنسک اور پورسٹ مارٹم ماہر صلاح محمد التبیغی نے اپنی ٹیم کے ارکان سے کہا کہ جب میں اس طرح کا کوئی کام انجام دیتا ہوں تو میوزک سنتا ہوں، آپ لوگوں کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئے۔
ترک اخبار صباح نے دعوی کیا کہ اس آڈیو ٹیپ میں سے 3 منٹ کی ریکارڈنگ اس کے پاس ہے، حالانکہ اخبار نے ابھی تک اسے منظر عام پر پیش نہیں کیا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے ترک ذرائع سے رپورٹ دی تھی کہ التبیغی کے پاس جسم کے ٹکڑے کرنے کے لئے ایک آری تھی جسے وہ اپنے ساتھ لائے تھے۔
2014 میں لندن سے شائع ہونے والے سعودی اخبار الشرق الاوسط نے التبیغی کا ایک انٹرویو شائع کیا تھا جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ حج کے دوران جاں بحق ہونے والے حاجیوں کا پوسٹ مارٹم موبائل کلینک میں 7 منٹ میں کس طرح انجام دیا جاتا ہے۔