سعودی ولی عہد کی عوام فریبی
سعودی ولی عہد بن سلمان نے، جن کا نام آل سعود مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے سر فہرست ہے، خود کو بے گناہ ظاہر کرنے کی غرض سے رائے عامہ کو دھوکے دینے کے حربے استعمال کرنا شروع کر دیئے ہیں۔
بن سلمان نے استبول کے سعودی قونصل خانے میں مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں اپنے کردارکو چھپانے کے لیے دعوی کیا ہے کہ یہ سانحہ، گھناؤنا اور ناقابل توجیہ جرم ہے۔
سعودی عرب میں سرمایہ کاری سے متعلق ایک عالمی کانفرنس میں بولتے ہوئے بن سلمان نے دعوی کیا کہ جمال خاشقجی کے تمام قاتلوں کو سزا دی جائے گی۔
ڈیوس ان دی ڈیزرٹ کے نام سے ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس منگل سے ریاض میں شروع ہو گئی ہے تاہم کانفرنس ہال کی زیادہ تر کرسیاں خالی پڑی ہیں اور جمال خاشقجی قتل کیس نے آل سعود کو ایسے سیاسی بحران سے دوچار کر دیا ہے کہ جس کی تاریخی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
دنیا کے بہت سے ممالک، عالمی اداروں اور بین الاقوامی کمپنیوں نے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا ہے اور یوں بن سلمان کا بیرونی سرمایہ کاری کے حصول کا خواب چکناچور ہو گیا ہے۔
بن سلمان نے بدھ کے روز ترک صدر رجب طیب اردوغان سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی اور سرکاری اعلان کے مطابق بن سلمان اور اردوغان نے جمال خاشقجی قتل کیس کے بارے میں بات کی ہے۔
دوسری برطانیہ سے چلنے والی ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی ولی عہد نے ٹائیگر اسکواڈ ایک پچاس رکنی خصوصی ٹیم قائم کر رکھی ہے جس کا مقصد اندرون اور بیرون ملک مقیم بن سلمان کے مخالفین یا ان پر تنقید کرنے والوں کو خاموشی سے ٹھکانے لگانا ہے۔
سعودی انٹیلی جینس اداروں کی خفیہ معلومات تک رسائی رکھنے والے ایک باخبر ذریعے نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا ہے کہ دنیا بھر میں فوجی اور انیٹلی جینس آپریشن کی غرض سے قائم کیے جانے والے سعودی ٹائیگر اسکواڈ سے امریکی انٹیلی جینس ادارے بھی پوری طرح واقف ہیں جس میں پچاس پیشہ ورانہ اور ماہر قاتل شامل ہیں۔
مڈل ایسٹ آئی کے مطابق مذکورہ ڈیتھ اسکواڈ نے بن سلمان سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے اور اندرون و بیرون ملک خفیہ آپریشن کے ذریعے مخالفین کو اس طرح سے ٹھکانے لگانے کا بیڑہ اٹھایا ہے کہ ذرائع ابلاغ، عالمی برادری اور سیاسی رہنماؤں کو اسکی کانوں کان خبر نہ ہو۔
مڈل ایسٹ آئی کے مطابق ٹائیگر اسکواڈ کا طریقہ واردات مختلف ہے اور بعض اوقات خاشقجی قتل کیس کی طرح ظاہر ہو جاتا ہے لیکن بعض اوقات کسی بھی مخالف شخص کے قتل کو ٹریفک سانحے اور آتشزدگی جیسے واقعات کا رنگ دے کر چھپا دیا جاتا ہے جبکہ بعض اوقات اسپتالوں میں علاج کے دوران دواؤں کی شکل میں مہلک انجکشنوں کے ذریعے قتل کی واردات انجام دی جاتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بن سلمان کے مخالف سعودی صحافی جمال خاشقجی وہ پہلے شخص نہیں ہیں جنہیں ٹائیگر اسکواڈ کے پیشہ ور قاتلوں نے گزشتہ دنوں ترکی میں قائم سعودی قونصل خانے میں بہیمانہ طریقہ سے قتل کر دیا تھا۔