Nov ۱۱, ۲۰۱۸ ۱۶:۲۸ Asia/Tehran
  • امریکہ یمن جنگ میں براہ راست شریک ہے، انصاراللہ

یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے ایک رہنما محمد البخیتی نے کہا ہے کہ امریکہ کا یہ اعلان کہ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں کو ایندھن پہنچانے کا عمل روک دیا گیا ہے ایک نمائشی اقدام ہے اس لئے کہ وہ یمنی عوام پر ہونے والے فضائی حملوں میں براہ راست ملوث رہا ہے۔

یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے ایک رہنما محمد البخیتی نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے سعودی اتحاد کو لاجسٹک مدد و حمایت منجملہ اطلاعات و جدید ترین ٹیکنالوجی منتقلی نیز مختلف شعبوں میں فوجی ماہرین کی مدد کی فراہمی بدستور جاری ہے۔

انھوں نے کہا کہ علاوہ ازیں یمن کا محاصرہ سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کی بس سے باہر ہے اور امریکہ ہی اس محاصرے میں بنیادی کردارادا کر رہا ہے۔

امریکی وزیر جنگ جیمز میٹیس نے حال ہی میں فوجی اتحاد کے جنگی طیاروں کو ایندھن کی فراہمی کی ذمہ داری سعودی عرب کی جانب سے سنبھالے جانے اور اس سلسلے میں امریکہ سے مدد نہ لئے جانے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے یہ فیصلہ حکومت امریکہ کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد کیا گیا ہے۔

امریکی حکام کے بیانات اور شواہد کی بنیاد پر کہا جاتا ہے کہ یہ پینٹاگون تھا کہ جس نے اعلان کیا کہ اب اس طرح کا کوئی اقدام نہیں کیا جائے گا اور اس کی وجہ سعودی عرب کی جانب سے یمن میں پیدا کیا جانے والا انسانی المیہ نیز ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی واردات سے ہونے والی رسوائی ہے۔

دریں اثنا یمن کی وزارت انسانی حقوق نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے صوبے الحدیدہ میں سعودی اتحاد کے تمام تر جرائم کے ذمہ دار اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل ہیں۔

یمن کی وزارت انسانی حقوق نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی طرح کے ایسے خطرے کے مقابلے میں کہ جس سے عالمی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہو رہا ہے، بین الاقوامی امن و امان کی حمایت کریں۔

یمن کی وزارت انسانی حقوق نے اسی طرح الحدیدہ بندرگاہ پر جو یمنی عوام کی شہ رگ حیات ہے، سعودی اتحاد کی جارحیت کے نتائج پر سخت خبردار کیا اور کہا کہ مغربی ساحل کے علاقے پر جاری حملے یمن میں قیام امن کے لئے جاری بین الاقوامی کوششوں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے۔

سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کر دیا ہے۔

ٹیگس