پھنس گئے سرکار، سی آئی اے کا بڑا انکشاف!!! + مقالہ
ترکی کے اخبار حریت نے رپورٹ دی ہے کہ سی آئی اے نے یہ دعوی کرکے سبھی کو حیران کر دیا کہ سعودی صحافی جمال حاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے ہی دیا تھا اور اس کے پاس اس حکم کی آیڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی ولیعہد محمد بن سلمان خاشقجی قتل کیس میں بری طرح پھنستے نظر آ رہے ہیں ۔
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی کی ڈائریکٹر جینا ہسپل نے گزشتہ مہینے ترک حکام کو بتایا تھا کہ ان کے پاس محمد بن سلمان کی اس ٹیلیفون کال کی ریکارڈنگ موجود ہے جس میں وہ خاشقجی کی آواز کو خاموش کرنے کے احکامات جاری کر رہے ہیں ۔
حریت کے مطابق ٹیلیفون پر یہ گفتگو سعودی ولیعہد محمد بن سلمان اور کے بھائی کے درمیان ہوئی تھی جو واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفیر ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بن سلمان نے اپنے بھائی سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران کہا تھا کہ جمال خاشقجی کی آواز جتنی جلدی ممکن ہو خاموش کر دیا جائے۔
ادھر ترکی کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں صحیح طریقے سے تعاون نہیں کیا تو اس کیس کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروائی جائے گی ۔
مولود چاوش اوغلو نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ مائک پیمپو سے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی خاشقجی قتل کیس میں بہت سے باتیں مبہم ہیں اور ہم اس شخص کا نام جاننا چاہتے ہیں جس نے خاشقجی کے قتل کا حکم دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خاشقجی قتل کیس کو ایسا جرم تصور کرتے ہیں جس کے سبھی پہلو پوری طرح سے واضح ہونے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک نہیں چاہتے کہ خاشقجی کے معاملے میں سعودی عرب سے ان کے تعلقات متاثر ہوں لیکن سبھی باتیں واضح ہونی چاہئے اور اگر سعودی عرب سے ہمارا تعاون بند گلی میں پہنچ گیا تو ہم اس قتل کیس کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کروانا چاہئں گے اور ہم حوالے سے اپنے سبھی ثبوت پیش کرنے کے لئے تیار ہیں ۔
ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ خاشقجی قتل کیس کو ہم سعودی عرب کے ساتھ ایک اختلاف کے طور پر نہیں دیکھتے بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس کیس کے سبھی پہلو واضح ہو جائیں ۔ مولود چاوش اوغلو نے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات میں سعودی عرب کے تعاون کی موجودہ سطح سے بالکل بھی مطمئن نہیں ہیں اور ریاض کو اس حوالے میں کی جانے والی تحقیقات سے ہمیں آگاہ کرنا چاہئے۔
انہوں نے اسی طرح خاشقجی قتل کیس میں سعودی عدلیہ کی جانب سے گرفتار گئے کچھ افراد کو رہا اور پانچ افراد کو سزائے موت کی سزا سنائے جانے کے بارے میں کہا کہ سعودی حکام کو اس شخص کا نام بتانا چاہئے جس نے خاشقجی کے قتل کا حکم جاری کیا تھا۔ اس شخص کے خلاف مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے خاشقجی قتل کیس کے بارے میں تازہ اطلاعات سے امریکا کو آگاہ کر دیا ہے۔
در ایں اثنا میڈل ایسٹ نیوز نے خبر دی ہے کہ ایک ترک عہدیدار نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو پیغام بھیج کر درخواست کی ہے کہ خاشقجی قتل کیس کو محترمانہ طریقے سے بند کر دیں ۔
اس رپورٹ کے مطابق بن سلمان نے پیشکش کی ہے کہ اس کیس کو بند کرنے کے عوض میں ترکی اور سعودی عرب کے سبھی اختلافات ترکی کے حق میں ختم ہو جائیں گے۔ میڈل ایسٹ نیوز کے مطابق سعودی ولیعہد کے بارے میں امریکی انتظامیہ میں شدید اختلافات پیدا ہو چکے ہیں اور ٹرمپ حکومت ان کے بارے میں اجماعی فیصلہ کرنے میں ناتوان ہے۔