سعودی خواتین پر لگام، نظر رکھنے کے لئے بنا ایپ، پوری دنیا میں ہنگامہ + مقالہ
سعودی عرب کے شہزادے محمد بن سلمان کی ظالمانہ پالیسیوں سے پریشان ہوکر ملک سے فرار ہونے والی خواتین پر نظر رکھنے اور ان کو کنٹرول کرنے کے لئے سعودی حکومت نے ایک موبائل ایپ تیار کروایا ہے ۔
سعودی عرب کے اس موبائل ایپ کے ذریعے سعودی مرد اپنے خاندان کی خواتین کی لوکیشن یا ان کی جگہ کے بارے میں جان سکیں گے اور ان کی زیادہ نگرانی کر سکیں گے ۔
اس ایپ کا نام ہے "ابشر" جس کا معنی ہے خوش خبری، مرد اس کے ذریعے خواتین پر اپنی پکڑ مزید مضبوط کر سکیں گے۔
واضح رہے کہ انتہا پسند وہابیت نظریات کو سعودی عرب میں باضابطہ مذہبی نظریات کے طور پر قبول کیا جاتا ہے ۔
اس موبائل اپلیکشن کے ذریعے خاندان کا سرپرست مرد اپنی بیوی، بیٹی اور بہن کے لئے ڈرائیونگ لائسنس اور سفر کی اجازت دینے جیسے کاموں سمیت مزید کام انجام دے سکتا ہے ۔
جب بھی کوئی سعودی خاتون ائیرپورٹ یا سرحد پر امیگریشن حکام کو اپنا پاسپورٹ پیش کرے گی، اس ایپ کے ذریعے ایک ایس ایم ایس اس کے مرد سرپرست کو موصول ہوگا ۔
ان سائڈ ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، اس سے پہلے تک سعودی خواتین ملک سے فرار ہوکر کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے کے لئے سرپرست کا موبائل لے کر خود کو سفر کی اجازت دے دیا کرتی تھیں اور ایس ایم ایس کے لئے موبائل نمبر میں تبدیلی کر دیا کرتی تھیں تاہم اب اس نئے ایپ میں اس طرح کی چيزوں کے لئے بھی راہ حل تلاش کر لئے گئے ہیں ۔
اس طرح کا ایپ تیار کرنے کے لئے کہ جس سے خواتین کی آزادی اور حقوق مزید محدود ہوتے ہیں، امریکا کی کمپنی اپل اور گوگل کی شدید تنقید ہو رہی ہے ۔
ایمنیسٹی انٹرنیشنل، ایچ آر ڈبلیواور خواتین کے حقوق کا دفاع کرنے والی کئی تنظیموں نے ان امریکی کمپنیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس علاقے میں سعودی انتظامیہ سے اپنے تعاون پر نظر ثانی کریں ۔
سعودی عرب میں شاہ سلمان اور ان کے بیٹے کے بر سر اقتدار آنے کے بعد سے ملک چھوڑ کر فرار ہونے والی خواتین کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔
ایک تازہ رپورٹ میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آل سعود حکومت کی سرکوبی کی پالیسیوں سے فرار ہوکے فارین میں پناہ لینے والے سعودی شہریوں کی تعدادا 1993 میں جہاں مشکل سے 7 تھی، وہیں 2017 میں بڑھ کر 2392 ہوگئی ہے ۔
2015 میں شاہ سلمان کے برسر اقتدار آنے اور اس کے کچھ ہی دیر بعد حکومت کی حقیقی باگ ڈور اپنے غیر تجربہ کار بیٹے محمد کو دینے کی وجہ سے ملک سے فرار ہونے والے سعودی شہریوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ۔
محمد بن سلمان نے گرچہ ملک میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دے کر دنیا کے سامنے اپنا اصلاحی چہرا پیش کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ملک میں سرکوبی اور تشدد کا شکار سعودی خواتین نے ان کے چہرے سے نقاب اتار دیا ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکام کی جانب سے گرفتاری اور قتل کئے جانے کے خطرے کے باوجود، سعودی خواتین اور کارکن ملک سے فرار ہونے کا خطرہ مول لے رہے ہیں ۔