Feb ۲۵, ۲۰۱۹ ۱۵:۰۵ Asia/Tehran
  • شرم الشیخ اجلاس میں سعودی بادشاہ کی ایران کے خلاف ہرزہ سرائی

سعوی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں عرب - یورپ اجلاس میں ایک بار پھر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بے بنیاد دعوؤں کی تکرار کی ہے۔

سعودی عرب کے بادشاہ ملک سلمان نے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں دعوی کیا کہ یمنی فوج نے ایران کے بنے ہوئے دو سو میزائلوں کو سعودی عرب کے شہروں پر فائر کئے ہیں۔ سعودی عرب کے بادشاہ نے ساتھ ہی یہ بھی دعوی کیا کہ ایران علاقے کے داخلی ملکوں کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔

سعودی فرمانروا نے کہا کہ بقول سعودی بادشاہ" علاقے میں ایران کے تخریبی اقدامات کو روکنے کی ضرورت ہے۔"

سعودی عرب ایک عرصے سے امریکا اور صیہونی حکومت کی آواز میں آواز ملا کر ایران کے خلاف جھوٹے اور بے بنیاد  الزامات عائد کر رہا ہے۔

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے بھی اس اجلاس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ایران پر شام، یمن اور لیبیا میں مداخلت کا الزام عائد کیا۔ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیظ  نے دعوی کیا کہ لیبیا، شام اور یمن کے بارے میں عرب لیگ اور یورپی یونین کی تشویش مشترک ہے۔

عرب لیگ کے سکریٹری جنرل ابوالغیظ نے اس سے پہلے بھی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ایران پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ عرب دنیا کی سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سعودی بادشاہ ملک سلمان اور عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابوالغیظ کے بیانات ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب عرب لیگ کے دو ممبرممالک یعنی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہی یمن کی جنگ اور بحران کے اصل ذمہ دار ہیں۔

سعودی اتحاد کے پرچم تلے ان دونوں ملکوں کے وحشیانہ حملوں کی وجہ سے اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکےہیں جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے شام میں بھی بحران پیدا کیا تھا۔

شام میں بحران دوہزار گیارہ میں سعودی عرب، متحدہ عرب امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے اس ملک پر جنگ مسلط کرکے شروع کیا گیا جس کا مقصد علاقے میں طاقت کا توازن غاصب صیہونی حکومت کے حق میں کرنا تھا۔

لییبا بھی دوہزارگیارہ کے انقلاب کے آغاز سے جو اس ملک کے معدوم ڈکٹیٹر قذافی کی حکومت کے خاتمے پر منتج ہوا امریکا، متحدہ عرب امارات، بعض یورپی ملکوں اورعلاقے کے کچھ ممالک کی مداخلتوں کی وجہ سے بدستور جنگ و تشدد اور بحران سے شکار ہے اور ملک میں سیاسی عدم استحکام کی صورتحال جوں کی توں باقی ہے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے علاقے میں امریکی صیہونی اور سعودی تکون کے اقدامات اورسازشوں کو ناکام بنانے میں اہم کردارادا کیا ہے۔ ایران نے عراق اور شام میں ان دونوں ملکوں کی حکومتوں کی درخواست پرامریکا اورعلاقے میں اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں فوجی آبزرور کا کردار ادا کیا ہے اور یہ وہ حقیقت ہے جو امریکا اورسعودی عرب جیسے واشنگٹن کے علاقائی اتحادیوں کو اچھی نہیں لگی ہے۔

ٹیگس