مارٹین گریفتھس اور جرمی ہنٹ پر یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کی سخت تنقید
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی کارکردگی پر تنقید کی ہے اور جارح سعودی اتحاد کے حمایت میں برطانوی وزیر خارجہ کے اشتعال انگیز بیان کے جواب میں کہا ہے کہ لندن یمنی عوام کے خلاف سعودی حکومت کے جرائم میں برابر کا شریک ہے۔
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے ترجمان عبدالسلام نے کہا ہے کہ اسٹاک ہوم سمجھوتے پر عمل درآمد کرانے کے تعلق سے اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹین گریفتھس کی کارکردگی غیر جانبدارانہ نہیں ہے-
انہوں نے الحدیدہ کے بارے میں اسٹاک ہوم سمجھوتے اور اس ساحلی شہر سے یمنی فوج اور عوامی رضا کار فورس کے نکل جانے کے بارے میں برطانوی وزیرخارجہ جیرمی ہنٹ کے بیان کے ردعمل میں بھی کہا کہ برطانوی وزیر خارجہ کا بیان حیرت انگیز نہیں ہے کیونکہ ان کا ملک، یمن پر جارحیت اور جنگ میں جارح قوتوں کے ساتھ رہا ہے اور خود برطانیہ نے بارہا اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے-
برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ، تین مارچ کو غیر اعلانیہ طور پر یمن کے جنوبی شہر عدن پہنچے اور الحدیدہ شہر میں امن کی ناکامی کے بارے میں سعودی اتحاد کے اقدامات اور یمن پر سعودی عرب کی بمباریوں کا کوئی ذکر کئے بغیر اپنے اشتعال انگیز بیان میں کہا کہ ممکن ہے کہ یمن میں امن کا عمل ناکام ہو جائے-
یمن کی نیشنل سالویشن کی حکومت کے ترجماں ضیف اللہ شامی نے بھی برطانوی وزیر خارجہ کے عدن میں دیئے گئے بیان کو یمن پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے برطانیہ کے خفیہ کردار کی علامت بتایا-
ان کا کہنا تھا کہ وارسا اجلاس کی ناکامی کے بعد یمن پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے لئے برطانیہ نے اپنے خفیہ رول کو دوبارہ حاصل کرنے کا آغازکر دیا ہے-
دراصل لندن جو ماضی میں جنوبی یمن پر اپنا تسلط قائم کر کے یمن میں اپنے اسٹریٹیجک اہداف و مقاصد کو حاصل کیا کرتا تھا اب اپنی سابقہ غلطیوں کی اصلاح کر کے کوشش کر رہا ہے کہ وہ جنوبی یمن پر نئے طریقے سے قبضہ کرے-
یمن اور خاص طور پر جنوبی یمن میں برطانیہ کی خفیہ سرگرمیاں اس شہر پر برطانیہ کے ایک سو اٹھائیس سالہ تسلط کی یاد تازہ کر رہا ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ لندن یمن میں اپنے مفادات ختم ہو جانے پر کبھی بھی راضی نہیں تھا-