انسانی حقوق کونسل سے سعودی عرب کو نکالنے کا مطالبہ
ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے سعودی عرب میں آل سعود حکومت کے ہاتھوں سینتیس افراد کے سر قلم کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے سعودی عرب کو نکال باہر کئے جانے کا مطالبہ کیا۔
ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے پیر کے روز ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں سعودی عرب کی موجودگی عالمی رائے عامہ کے شعور و آگاہی کی کھلی توہین ہے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وسیع پیمانے پر کوششیں کرکے انسانی حقوق کونسل سے سعودی عرب کو کہ جہاں اس وقت آل سعود کے ظالم و جابر عناصر حکمرانی کر رہے ہیں، نکال باہر کئے جانے کی ضرورت ہے۔
ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ آل سعود حکمرانوں کے جرائم نہ صرف علاقے اور سارے عالم اسلام بلکہ عالمی سلامتی کے لئے بڑھتا ہوا خطرہ ہیں۔
اس کمیٹی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے لئے واشنگٹن، تل ابیب، لندن اور پیرس کی وسیع فوجی اور سیاسی حمایت نے خطرات کے پہلوؤں کو بہت زیادہ وسیع کر دیا ہے۔
ترکی کے عوام نے بھی استنبول میں جمع ہو کر سعودی عرب میں سینتیس بے گناہ شہریوں کو تہ تیغ کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس موقع پر ترکی کے عوام نے سعودی عرب کی آل سعود حکومت کے جرائم کی مذمت میں نعرے بھی لگائے۔
اسی طرح ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں سعودی عرب کے سفارت خانے کے سامنے اجتماع کیا گیا جسے ترکی کی پولیس نے منتشر کر دیا۔
سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے دہشت گردانہ اقدامات کی کوششوں کے الزام میں سینتیس افراد کو سزائے موت دیئے جانے کا اعلان کیا ہے اور موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی جلادوں نے ایسی حالت میں جن میں سے تینتیس افراد شیعہ مسلمان رہے ہیں، ان سب افراد کے سر قلم کئے ہیں اور نہایت درندگی سے انھیں تہ تیغ کیا گیا ہے۔
آل سعود حکومت ہمیشہ اپنے مخالفین کی سرکوبی کے لئے ان پر مختلف قسم کے الزامات منجملہ دہشت گردی کا بے بنیاد الزام لگا کر انھیں تہ تیغ کر دیتی ہے۔
بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں نے بھی سعودی عرب میں اجتماعی سزائے موت دیئے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نے سینتیس افراد کو سزائے موت دیئے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان افراد کے کیس کی سماعت کے طریقہ کار اور ملزمان سے جبری اعترافی بیان لینے کے لئے ایذا رسانیوں سے متعلق رپورٹیں موصول ہوئی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب میں سزائے موت پر سر قلم کر کے عمل درآمد سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سعودی حکام انسانی جانوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور وہ سزائے موت کو اپنے مخالفین اور شیعہ مسلمانوں کی سرکوبی کے ایک حربے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔