لبنان کے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانا حزب اللہ کا فرض ہے، سید حسن نصراللہ
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ علاقے کے حالات کچھ اس طرح کے بنتے جا رہے ہیں کہ جنھیں امریکا اور بعض دیگر ممالک اور ان سے وابستہ ذرائع ابلاغ ہوا دے رہے ہیں اور اس صورت حال میں یہ امکان ظاہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ صیہونی حکومت جنگ شروع کر سکتی ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ خلیج فارس کے بعض عرب ممالک اور غاصب صیہونی حکومت نے پچھلے دنوں یہ افواہ پھیلائی کہ لبنان کے خلاف جنگ ہو سکتی ہے جبکہ اس افواہ کا مقصد لبنان پر دباؤ ڈالنا تھا-
انہوں نے کہا کہ لبنان پر دباؤ ڈالنے کا اصل مقصد یہ تھا کہ لبنان اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائے اور خاص طور پر سمندری حدود اور شبعا فارم کے بارے میں اپنے حقوق سے دستبردار ہو جائے-
حزب اللہ کے سربراہ نے ساتھ ہی کہا کہ لبنان پر دباؤ ڈالنے کا ایک مقصد یہ بھی تھا کہ استقامتی تحریک اپنے میزائلی پروگرام اور دفاعی پروگراموں سے ہاتھ کھینچ لے-
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ استقامتی تحریک ہر اس علاقے اور سرزمین کو آزاد کرانے کی پابند ہے جس کے بارے میں لبنانی حکومت کا یہ کہنا ہے کہ یہ لبنان کا علاقہ ہے-
حز ب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ لبنانی حکومت کا کہنا ہے کہ شبعا فارم لبنان کی ملکیت ہے اور استقامتی تحریک بھی اسی بات کو آخری اور حتمی بات سمجھتی ہے اس کے علاوہ وہ کسی اور موقف کو اہمیت نہیں دیتی-
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ استقامتی تحریک شبعا فارم اور کفربا پہاڑیوں کو آزاد کرانا اپنا فرض سمجھتی ہے اور اس نے یہ ذمہ داری خود لے رکھی ہے-
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ استقامتی تحریک ایک طاقتور، مضبوط اور فیصلہ کن کردار ادا کرنے والی تحریک ہے۔ انہوں نے کہا استقامتی تحریک مقبوضہ علاقوں کے شہر الجلیل میں بھی داخل ہونے کی توانائی رکھتی ہے-
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اب یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ شام کی جنگ میں حزب اللہ کی شرکت کا فیصلہ صحیح تھا- سید حسن نصراللہ نے کہا کہ شام میں امریکا اور سعودی عرب نے سازش کی تھی اور اسی سازش کے نتیجے میں داعش نے شام کے پینتالیس فیصد علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پوچھنا چاہئے کہ شام اور عراق میں کن لوگوں نے داعش کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کی تھی- حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ یہ دہشت گرد عناصر امریکا کے پالے ہوئے ہیں اور خود دہشت گردوں کے سرغنوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کا مقصد ہر اس شخص سے جنگ کرنا ہے جو امریکا اور اسرائیل کے منصوبوں کے خلاف کھڑا ہو گا-
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ داعش کو وہابی نظریات کے ساتھ سعودیوں نے بنایا تھا اور آل سعود نے اس دہشت گرد گروہ کی مالی حمایت کی تھی-
ان کا کہنا تھا کہ شام کو امریکی، اسرائیلی اور سعودی سازشوں کا سامنا تھا اور خلیج فارس کے بعض دیگر عرب ممالک بھی اس سازش میں شریک تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ شام اور عراق میں زیادہ تر خود کش دہشت گردوں کا تعلق سعودی عرب سے تھا- حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ داعش ابھی بھی ایک خطرہ ہے اگرچہ داعش کی خودساختہ اور موہوم خلافت و حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے لیکن شام اور عراق میں داعش کو دوبارہ سرگرم کرنے کی کوششیں جاری ہیں-