فُزْتُ وَ رَبِّ الْکَعْبَہ، رب کعبہ کی قسم علی کامیاب ہو گیا
شب انیس رمضان المبارک یعنی مولائے کائنات کے سرمبارک پر ضربت لگنے کی شب اور شب قدر ہے۔
انیس رمضان المبارک سن چالیس ہجری قمری کو جب مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام مسجد کوفہ میں حالت نماز میں تھے تو ابن ملجم مرادی ملعون نے زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے آپ کے سرمبارک پر ضرب لگائی- سرمبارک پر ضربت لگتے ہوئے مولا نے آواز دی فزت و رب الکعبہ رب کعبہ کی قسم میں کامیاب ہو گیا-
دوسری جانب ہاتف غیبی نے صدا دی کہ خداکی قسم ارکان ہدایت منہدم ہو گئے تلوار کی ضرب اتنی گہری تھی کہ امیر المومنین دو روز تک زخم کو تحمل کرنے کے بعد اکیسویں رمضان المبارک کی صبح درجہ شہادت پر فائز ہو گئے-
نجف اشرف میں جہاں مولائے کائنات کا حرم مطہر واقع ہے لاکھوں زائرین اورعاشقان ولایت شہید محراب کوفہ حضرت علی علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت پر مجالس غم میں شرکت کر کے اپنے اپنے مخصوص انداز میں اشکوں کا نذرانہ پیش کر کے اور اللہ کے حضور شب قدر میں راز و نیاز کے لئے دست دعا بلند کرتے ہیں۔
انیس، اکیس اور تیئیس رمضان المبارک کی شبیں شب قدر کہلاتی ہیں اور مومنین ان راتوں میں اللہ کے حضور دعا اور راز و نیاز کرتے ہیں اور ساتھ ہی مولائے کائنات کے ایام شہادت پر ان کا غم مناتے ہیں۔
شب قدر اس رات کو کہتے ہیں جو پورے سال کی راتوں میں سب سے افضل ہوتی ہے اور اس رات میں بندوں کی تقدیر لکھی جاتی ہے اور اس رات میں خلوص کے ساتھ مانگی گئی دعا بھی ضرور قبول ہوتی ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران،عراق پاکستان اور ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں بھی شب ضربت اور شب قدر انتہائی عقیدت و احترام اور خاص روحانی ماحول میں منائی جاتی ہے۔