محمد مرسی کی موت پر آزادانہ تحقیقات کے مطالبے پر مصر کا رد عمل
مصر نے اقوام متحدہ کی جانب سے صدر مرسی کی موت پر آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کرنے پر اس معاملے کو سیاسی بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
مصر کی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد حفیظ نے پیر کو ایک عدالتی سماعت کے دوران اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق روپرٹ کولولی کی جانب سے سابق صدر محمد مرسی کی موت کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک قدرتی موت کو جان بوجھ کر سیاسی بنانے کی کوشش ہے۔
دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ مصر کے سابق صدر محمد مرسی کو قتل کیا گیا، وہ طبعی موت نہیں مرے۔
استنبول میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے کہا کہ صدر مرسی عدالت میں 20 منٹ تک زندگی وموت کی کشمکش میں رہے، مصری حکام نے مرسی کی جان بچانے کےلیے کچھ نہیں کیا۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ عالمی عدالتوں میں مصرکےخلاف مقدمہ چلانے کے لئے جو ہو سکا وہ کریں گے۔
واضح رہے کہ مصر کے پہلے منتخب صدرمحمد مرسی قطر کے لئے جاسوسی کے الزام میں مقدمے کا سامنے کررہے تھے کہ پیر کے روز عدالتی کارروائی کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئے جس کے بعد انہیں منگل کو قاہرہ میں خاموشی سے سپرد خاک کردیا گیا ۔
محمد مرسی 30 جون 2012 سے 3 جولائی 2013 تک مصر کے صدر رہے، فوج نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔