Jul ۰۴, ۲۰۱۹ ۲۲:۱۱ Asia/Tehran
  • فلسطینی عوام امریکا کی ثالثی قبول نہیں کریں گے، محمود عباس

فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے منامہ میں سینچری ڈیل سے متعلق کانفرنس کے انعقاد کے ایک ہفتے بعد کہا ہے کہ فلسطینی عوام مسئلہ فلسطین کے بارے میں امریکا کی ثالثی کو قبول نہیں کریں گے۔

فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام امریکا کی جانبدارانہ ثالثی کو کبھی بھی قبول نہیں کریں گے- محمود عباس نے امریکی صدر ٹرمپ کے مشیر اور داماد جیرڈ کوشنر کو جھوٹا قراردیتے ہوئے کہا کہ اوسلو معاہدے سے لے کر اب تک امریکیوں کی طرف سے کوئی نئی ثالثی نہیں ہوئی ہے-

انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اوسلو مذاکرات آٹھ مہینے تک امریکا کے علم میں آئے بغیر ہوتے رہے، کہا کہ ہم یہ بات تاریخ میں درج ہو جانے کے لئے کہہ رہے ہیں کہ جب امریکیوں کو معلوم ہوا کہ فلسطین نے ایک ابتدائی سمجھوتے پر دستخط کر دیئے ہیں تو انہوں نے تجویز دی کہ یہ سمجھوتہ امریکی لیٹر پیڈ پر تحریر ہو اور اس پر دستخط کئے جائیں کیونکہ اس سے پہلے انہیں سمجھوتے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا-

فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ مذاکرات کے پیش خیمے کے طور پر ایک آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کے حل کو تسلیم کرے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو-

واضح رہے کہ بیت المقدس عالم اسلام کا قبلہ اول اور مسلمانوں کا سب سے اہم مسئلہ ہے اور امریکا کوشش کر رہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر کے اس شہر کے اسلامی اور فلسطینی تشخص اور شناخت کو ختم کر دے-

سینچری ڈیل کی ماہیت کے پیش نظر فلسطینی گروہوں نے پچیس اور چھبیس جون کو ہوئی منامہ کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسا کوئی بھی منصوبہ اور فارمولہ کامیاب نہیں ہو سکے گا جس میں بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم نہ کیا گیا ہو اور جس میں فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حق کو نظر انداز کر دیا گیا ہو-

فلسطین کے بارے میں امریکا کے ماضی کے منصوبے بھی اس لئے ناکام ہو گئے کیونکہ ان میں ایک آزاد فلسطینی مملکت کے قیام کو تسلیم ہی نہیں کیا گیا تھا-

اس وقت بھی ٹرمپ انتظامیہ کھل کر بیت المقدس کے بارے میں فلسطینیوں کے حق کا انکار کرتی ہے اور تل ابیب سے امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا مطلب یہی ہے کہ امریکا بیت المقدس پر فلسطینیوں کے حق کا قائل نہیں ہے-

اس میں کسی کوشک نہیں ہونا چاہئے کہ مسئلہ فلسطین میں ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی غاصب صیہونی حکومت کی کھل کر حمایت کرنا ہے اسی لئے فلسطینی عوام امریکا کو ایک ثالث کے طور پر قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں-

جیسا کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی اسٹریٹیجی کی بنیاد بیت المقدس، فلسطینی پناہ گزینوں کی وطن  واپسی اور پوری سرزمین فلسطین پر ایک آزاد فلسطینی مملکت کا قیام ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو-

 

ٹیگس