بن سلمان، سعودی عرب کو لے ڈوبیں گے؟؟؟ (تیسرا حصہ)
یہ تنظیم کروز اور بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون طیاروں سے سعودی عرب کے اہم ٹھکانوں اور تنصیبات پر بڑے تباہ کن حملے کر رہی ہے جبکہ در ایں اثنا سعودی عرب کی حالت یہ ہے کہ اس کا فضائی دفاعی سسٹم اور زمینی دفاعی صف پوری طرح سے تباہ ہو چکی ہے۔ جنوبی سعودی عرب کے تقریبا سارے ائیرپورٹ اس لئے بے کار ہو چکے ہیں کہ ان کی حفاظت کے لئے لگائے گئے امریکی دفاعی سسٹم ناکارہ ثابت ہوئے ہیں۔
سعودی عرب نے جتنی بھی امیدیں امریکا اور اسرائیل سے وابستہ کر رکھی تھیں کہ وہ ایران پر حملہ کریں گے، ان سب پر پانی پھر گیا۔ یہ بھی ثابت ہو گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی عرب کے سامنے ایران کی بے حد خطرناک تصویر صرف اس لئے پیش کی تھی کہ سعودی عرب کو جم کر بلیک میل کر سکے۔
جنگ یمن کا سب سے خطرناک اور بھیانک نتیجہ یہ رہا کہ اس سے سعودی حکومت کا سارا رعب و دبدبہ خاک میں مل کر رہ گیا۔ عرب اور مسلم رای عامہ کے نزدیک سعودی حکومت آج بھی خطرناک جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے والی حکومت کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔ اس سے پہلے کبھی سعودی عرب کو جنگ رکوانے والے مضبوط فریق کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔
اگر سعودی ولیعہد بن سلمان کی جانب سے امن اور مذاکرات کی یہ تجویز سچی نیت کے ساتھ ہے اور وہ اپنی پالیسیوں پر واقعی نظر ثانی کرنے کے لئے تیار ہیں تب تو ایران اور انصار اللہ کی جانب سے اس کا مثبت جواب دیا جانا چاہئے تاکہ مزید خون خرابے نہ ہوں اور جانی و مالی نقصان کو روکا جا سکے اور سعودی عرب کو اس خطرناک جال سے نکلنے کا موقع ملے جس میں اسے اسرائیل اور امریکا نے بری طرح پھنسا دیا ہے۔
بشکریہ
عبد الباری عطوان
رای الیوم
٭ سحرعالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے*