عراق میں سعودی اور امریکی چینلوں کی نشریات بند
عراقی حکومت نے افواہیں پھیلانے اور اشتعال انگیزی کی بنا پر سعودی عرب اور امریکا کے بعض الیکٹرانک میڈیا کی سرگرمیوں پر پابندی لگادی ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراق میں عوام کے مظاہروں کو تشدد میں تبدیل کرنے میں بیرونی عناصر کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں ۔
عراقی حکومت نے سعودی عرب کے العربیہ اور الحدث ٹی وی اور امریکا سے نشر ہونے والے الحرہ ٹی وی اور ریڈیو سوا sawa کی سرگرمیوں پر پابندی لگادی ہے ۔
حکومت عراق کا کہنا ہے کہ امریکا اور سعودی عرب کے مذکورہ ٹی وی اور ریڈیو چینلوں کی سرگرمیوں پر، اس لئے پابندی لگائی گئی ہے کہ انھوں نے افواہیں پھیلا کے اور اشتعال انگیزی کرکے ، عوام کے مظاہروں کو تشدد میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے ۔
عراق کے ادارہ نشرو اشاعت نے اسی کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ بغداد میں عربی زبان میں امریکا سے نشر ہونے والے الحرہ ٹی وی کے دفتر کو سیل کردیا گیا ہے ۔ اس دوران عراق کے سیکورٹی دستوں نے شمالی بغداد کے علاقے الشعب میں ایک چیک پوسٹ پر اسلحے سے بھری ایک گاڑی پکڑنے کی خبردی ہے ۔
عراق کے سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ اس گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ گاڑی سے انواع واقسام کے ہلکے اور بھاری آٹومیٹک اسلحے برآمد ہوئے ہیں ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراقی سیکورٹی اہلکاروں نے بغداد اور بعض دیگر شہروں میں مظاہروں کے دوران ، اغیار سے وابستہ بعض مسلح عناصر کو گرفتار کیا ہے ۔ ان میں سے بعض مسلح افراد کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ مظاہرین پر فائرنگ کررہے تھے ۔
عراق سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بیرونی طاقتوں سے وابستہ مسلح عناصرنے عوام کے مظاہروں میں در اندازی کرکے مظاہروں کو بلوے میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے ۔
ان میں سے بعض مسلح افراد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ مظاہرین اور سیکورٹی اہلکاروں دونوں پر فائرنگ کررہے تھے ۔ عراق کے اکثر سیاسی رہنماؤں نے عوام کے پر امن مظاہروں کو تشدد اور بلوے میں تبدیل کرنے میں امریکا اور صیہونی حکومت کو ملوث بتایا ہے۔
عراقی حزب اللہ نے بھی ایک بیان جاری کرکے عوام سے ، امریکا اور صیہونی حکومت سے وابستہ عناصر کے تخریبی اقدامات سے ہوشیار رہنے کی اپیل کی ہے۔
اس دوران صوبہ کربلا کے گورنر ، نصیف جاسم الخطابی نے اعلان کیا ہے کہ کربلا میں اتوار سے کرفیو اٹھالیا گیا ہے ۔
یاد رہے کہ امریکا اورغاصب صیہونی حکومت سے وابستہ عناصر کے ذریعے عوام کے مظاہروں کو شورش اور بلوے میں تبدیل کئے جانے کے بعد ، بصرہ ، ذی قار، المثنی ، بابل اور دیوانیہ سمیت عراق کے مختلف صوبوں کے ساتھ ہی کربلا میں بھی احتیاطی طور پر کرفیو لگادیا گیا تھا ۔
عراق سے موصولہ ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراق کے وزیر اعظم عادل العبدلمہدی نے بغداد میں فیڈرل پولیس کے ہیڈکوارٹر میں ایک سیکورٹی میٹنگ میں جس میں پولیس اور فوج کے اعلی افسران نے شرکت کی، ملک کی امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا اورعوام کی جان و مال کی حفاظت کے لئے ضروری احکامات صادر کئے۔ بتایا گیا ہے کہ عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے بغداد کے مرکز میں واقع تحریر اسکوائر پر اجتماع اور مظاہرے پر پابندی لگاتے ہوئے ، سیکورٹی دستوں کو حکم دیا ہے کہ مظاہرین کو پر امن طور پر منتشر کرکے امن و امان کو یقینی بنایا جائے۔