سعودی شہزادی لا پتہ یا نظر بند
سماجی طور پر انتہائی متحرک اور امریکا جانے کی کوشش کے دوران تحویل میں لی جانے والی سعودی شہزادی بسمہ بنت سعود 7 ماہ سے منظر عام سے غائب ہیں اور کسی سے اُن کا رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب کے بانی عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن کے بڑے بیٹے سعودی عرب کے سابق بادشاہ سعود بن عبدالعزیز کی 55 سالہ صاحبزادی شہزادی بسمہ رواں برس مارچ سے لاپتہ ہیں۔ روشن خیال شہزادی بسمہ بنت سعود، سعودی عرب میں انسانی حقوق اور بہتر قوانین بنانے کے لیے سرگرم تھیں۔
بسمہ بنت سعود کے امریکی وکیل نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گزشتہ برس دسمبر میں شہزادی کو علاج کے غرض سے سعودی عرب سے بیرون ملک جانے کی اجازت دلوا دی تھی تاہم عین وقت پر پرواز رکوا کر شہزادی کو تحویل میں لے لیا گیا تھا۔ شہزادی سے مارچ کے بعد سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہزادی بسمہ کو ان کی روشن خیالی اور انسانی حقوق کے لیے آواز اُٹھانے کی پاداش میں نظر بند کیا جانا عین ممکن ہے، شاہی خاندان کی شہزادی بسمہ کے منظر عام سے غائب ہونے سے بے نیازی سے بھی ایسا ہی ظاہر ہوتا ہے جب کہ قریبی ذرائع کا موقف بھی یہی ہے.
واضح رہے کہ شہزادی بسمہ کی والدہ ایک شامی خاتون ہیں، بسمہ 5 سال کی تھیں جب ان کے والد شاہ سعود کا انتقال ہوگیا تھا۔ ان کی شادی شاہی خاندان کے ایک فرد سے ہوئی تھی اور 2007 میں طلاق ہوگئی تھی۔ طلاق کے بعد انہوں نے سعودی عرب میں ریسٹورینٹس کا کاروبار شروع کیا ۔