Nov ۲۸, ۲۰۱۹ ۰۷:۰۹ Asia/Tehran
  • عرب ممالک نے تو ایران سے مذاکرات کے چینل کھولنے شروع کر دیئے، اسرائیل اپنی خیر منائے... (دوسرا حصہ)

اسرائیلی حکام پر ایران اور اس کے اتحادیوں کی مسلسل بڑھتی فوجی طاقت کا اتنا خوف طاری ہو گیا ہے کہ وہ علاقے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو پڑھ ہی نہیں پا رہے ہیں ۔

ایک بڑی تبدیلی کی علامت ایران کے سینئیر کمانڈر قاسم رضائی کے بیان میں دیکھی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عرب ممالک سے ایران کے تعلقات بہت اچھے ہیں، خاص طور پر متحدہ عرب امارات، کویت اور عمان سے تو بہت ہی اچھے تعلقات ہیں۔ حالیہ دنوں کے اجلاس میں بڑے اچھے معاہدوں کے بارے میں اتفاق ہوا ہے۔

اگر اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹس کو ہماری اس بات میں شک ہے تو ہم ان کی توجہ متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے وزیر انور قرقاش کے بیان کی جانب مبذول کروانا چاہیں گے۔ انہوں نے ابو ظہبی کے اسٹراٹیجک اجلاس میں کہا کہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بجائے سفارتی کوششوں سے مسئلے کے حل کی ضرورت ہے۔ قرقاش نے یہ بھی کہا کہ الحوثی یمنی معاشرے کا حصہ ہیں اور اس ملک کے مستقبل میں ان کا کردار ہوگا۔

بات یہ ہے کہ خلیج فارس کے زیادہ تر عرب ممالک اس ایرانوفوبیا سے باہر نکلنے لگے ہیں جسے امریکا اور اسرائیل استعمال کرکے عرب ممالک کو دہشت میں مبتلا رکھتے تھے اور ان کا استحصال کرتے تھے۔ ان عرب ممالک نے اب ایران کے ساتھ مذاکرات کے چینل کھولنے شروع کر دیئے ہیں اور یہ مدبرانہ طریقہ کار ہے۔

سعودی عرب بھی جو ہمیشہ ایران سے دشمنی کی تلوار لہراتا رہتا ہے، اب اپنی پالیسیوں سے عقب نشینی کرتا نظر آ رہا ہے۔ اس نے بھی ثالثیوں کو تہران بھیجا ہے کہ مذاکرات کا راستہ کھلے۔ مسقط میں الحوثیوں سے سعودی عرب میں خفیہ مذاکرات بھی چل رہے ہیں۔

تو اب اسرائیل کے لئے ضروری ہو گیا ہے کہ عرب ممالک سے نہیں بلکہ ایران اور اس کے اتحادیوں سے عدم جارحیت کے معاہدے کی کوشش کرے۔ شاید واشنگٹن میں اسرائیل سفیر مائیکل اورین نے جو انٹرویو دیا ہے ایک ہفتے کے اندر اسرائیلی کابینہ کی جنگ کمیٹی کا دو بار اجلاس ہوا تو اس کا مقصد ایران، حزب اللہ، شام اور جہاد اسلامی نیز حماس جیسی فلسطینی تنظیموں اور عراق کی حشد الشعبی فورس کی میزائل طاقت کا مقابلہ کرنے کے طریقہ کار پر گفتگو کرنا رہا ہوگا کیونکہ ان تمام طاقتوں کی جانب سے اگر اسرائیل پر میزائل برسنے لگے تو روزانہ چار ہزار میزائل اسرائیل پر گریں گے اور اسرائیل کا کوئی بھی گوشہ محفوظ نہيں رہے گا۔

آج کے حالات میں تو اسرائیل کے قریب جانا بھی خطرناک ہو گيا ہے، اس سے عدم جارحیت کے معاہدے کی بات ہی الگ ہے کیونکہ علاقے میں طاقت کا توازن پوری طرح تبدیل ہو گیا ہے۔

بشکریہ

رای الیوم

عبد الباری عطوان

*سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے*

ٹیگس